aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "chup-chup"
چاپ افق، فرانس
ناشر
چاپخانہ مشرقی، جرمنی
چاپخانہ سازمان برنامہ
چاپ خانہ کاویانی، جرمنی
چاپ خانہ موسوی، شیراز
چاپ خانہ علمی، تہران
چاپخانۂ حیدری
چاپ خانۂ مجلس
کتاب فروشی و چاپخانۂ اقبال، تہران
موسسہ چاپ و انتشارات آستان، تہران
ایسے چپ چپ بھی کیا جیا جائےاب کہیں عشق ہی کیا جائے
یہ رات جو چپ چپ ہےیہ رات جو تنہا ہے
چپ چپ اپنے چپ بیگانے نرسنگھے خاموشاپنی ریکھا لیکھ کی ہانی یا کرموں کا دوش
وہ بھی ہیں ادھر چپ چپ خاموش ادھر میں بھیاس طرح سے ملتی ہے تنہائی سے تنہائی
اب اکثر چپ چپ سے رہیں ہیں یونہی کبھو لب کھولیں ہیںپہلے فراقؔ کو دیکھا ہوتا اب تو بہت کم بولیں ہیں
شاعروں نے مے ومیکدے کے مضامین کو بہت تسلسل کے ساتھ باندھا ہے ۔ کلاسیکی شاعری کا یہ بہت مرغوب مضمون رہا ہے ۔ میکدے کا یہ شعری بیان اتنا دلچسپ اور اتنا رنگا رنگ ہے کہ آپ اسے پڑھ کر ہی خود کو میکدے کی ہاؤ ہو میں محسوس کرنے لگیں گے ۔ میکدے سے جڑے ہوئے اور بھی بہت سے پہلو ہیں ۔ زاہد ، ناصح ، توبہ ، مسجد ، ساقی جیسی لفظیات کے گرد پھیلے ہوئے اس موضوع پر مشتمل ہمارا یہ شعری انتخاب آپ کو پسند آئے گا ۔
چائے صرف ایک مشروب نہیں ایک احساس ہے، ایک لمحہ ہے، ایک ساتھی ہے۔ اس کلیکشن میں ہم نے وہ اشعار منتخب کیے ہیں جو چائے کے ساتھ جڑی ہوئی گرم جوشی، یادوں کی خوشبو، اور خاموش مسرت کو بیان کرتے ہیں۔ چاہے وہ بارش میں تنہائی ہو، محفل میں قہقہے ہوں، یا خاموشی میں بھیگی یادیں — یہ منتخب اشعار چائے کی ہر گھونٹ پر ایک تازہ احساس کا لطف دیتے ہیں۔
चुप-चुपچپ چپ
quitly
چپ
ممتاز مفتی
افسانہ
چپ کی داد
الطاف حسین حالی
نظم
چپ چاپ
اکبر عابد
ایک چپ سو دکھ
آدم شیر
بولو مت چپ رہو
حسین الحق
ناول
شمارہ نمبر۔003
اسحاق طبیب
Oct 1993چوں چوں کا مربہ
چوں چوں کا مربہ
پاگل عادل آبادی
مجموعہ
چوں چوں
سید محمد یحییٰ
چپ! میری ناک کچھ کہہ رہی ہے
روہنی نیلیکنی نونی
ادب اطفال
مرزا چوں چوں بیگ
نازش بدایونی
بشری رحمن
کہانیاں/ افسانے
لمبی چپ کا شور
احسان ثاقب
آسمان چپ ہے
گلشن نندہ
شہر چپ ہے
مشرف عالم ذوقی
آنکھوں میں نمی سی ہے چپ چپ سے وہ بیٹھے ہیںنازک سی نگاہوں میں نازک سا فسانہ ہے
کیا بتاؤں کہ میں چپ چپ سا کیا سنتا ہوںاپنے اندر سے بکھرنے کی صدا سنتا ہوں
سوکھی دھرتی پہ چپ چپ برسنے لگیںنیم کی پتیاں
چپ چپ کیوں رہتے ہو ناصرؔیہ کیا روگ لگا رکھا ہے
چھپ چھپ کے کہاں تک ترے دیدار ملیں گےاے پردہ نشیں اب سر بازار ملیں گے
دیکھتے رہتے ہیں چھپ چھپ کے مرقع تیراکبھی آتی ہے ہوا بھی تو چھپا لیتے ہیں
چھپ چھپ کے دیکھتے ہو بہت اس کو ہر کہیںہوگا غضب جو پڑ گئی اس کی نظر کہیں
چھپ چھپ کے اب نہ دیکھ وفا کے مقام سےگزرا ہمارا درد دوا کے مقام سے
چھپ چھپ کے تو شادؔ اس سے ملاقات کرے ہےنادان وہ اک اک سے تری بات کرے ہے
چھپ چھپ کے جو آتا ہے ابھی میری گلی میںاک روز مرے ساتھ سر عام چلے گا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books