aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "dar-o-baam"
دربار عالیہ مرشدآباد شریف، پیشاور
ناشر
شرط دیوار و در و بام اٹھا دی ہے تو کیاقید پھر قید ہے زنجیر بڑھا دی ہے تو کیا
آنکھوں میں دمک اٹھی ہے تصویر در و بامیہ کون گیا میرے برابر سے نکل کر
کل ساتھ تھا کوئی تو در و بام تھے روشنتنہا ہوں وسیمؔ آج تو گھر کاٹ رہا ہے
کانوں میں چھما چھم کو در و بام نے باندھابارش کا مزہ ڈھلتی ہوئی شام نے باندھا
جس کی سانسوں سے مہکتے تھے در و بام ترےاے مکاں بول کہاں اب وہ مکیں رہتا ہے
حالات اچھے بھی ہو سکتے ہیں اور خراب بھی لیکن حالات کا لفظ عمومی طور پر زندگی کی منفی صورتوں کا ہی غماز ہوتا ہے ۔ ہم نے اس لفظ کے تحت جن شعروں کو جمع کیا ہے وہ سب زندگی کی اسی منفی قدر کا اظہاریہ ہیں۔ ان میں گزرے ہوئے اچھے وقت کو یاد کرکے دکھنی ہونے کی کیفیت بھی ہے اور حال کی بدصورتی کا نوحہ بھی۔ یہ اشعار احساس کی جس شدت کے ساتھ کہے گئے ہیں وہ خاصے کی چیز ہے ، آپ انہیں پڑھئے اور ان کیفیتوں کو محسوس کیجئے۔
दर-ओ-बामدر و بام
wall & terrace
دروبام تخیل
فرخ ہمایوں
شاعری
بزم خیر از زید در جواب بزم جمشید
شاہ ابو الحسن زید فاروقی
دیار یار کی بات
لطف اللہ خاں نظمی
مجموعہ
برگ و بار
برہم ناتھ دت
چشم بد دور
حسرتؔ جے پوری
گیت
نیک و بد کی تمیز
بھگت ہرنام داس
تضمین بر غزل ڈاکٹر اقبال
انتخاب
مطالبہ زرنشان امداد و بازآبادکاری
ایل ۔ لکشمن داس
بام و در
علیم عثمانی
غزل
درد کا صحرا
انیس جیلانی
ہندوستانی تاریخ
بزم شیدا
تلسی داس
نگاہی بہ تاریخ ادب فارسی در ہند
توفیق سبحانی
تاریخ ادب
اشاریہ کلام اقبال اردو
یاسمین رفیق
رسالہ بزم خیر از دید در جواب بزم جمشید
ابوالحسن
تصوف
رسالہ بیست باب در معرفت اسطرلاب
خواجہ نصیر الدین
علم نجوم
اتنی وحشت ہے در و بام ڈراتے ہیں مجھےکتنی ویران ہوں میں لوگ بتاتے ہیں مجھے
جل اٹھے بزم غیر کے در و بامجب بھی ہم خانماں خراب آئے
خواب کی راہ میں آئے نہ در و بام کبھیاس مسافر نے اٹھایا نہیں آرام کبھی
سونے پڑے ہیں دل کے در و بام اے ظہیرؔلاہور جب سے چھوڑ کے جان غزل گیا
مری نظر کو در و بام پر لگایا ہوا ہےچلو کسی نے مجھے کام پر لگایا ہوا ہے
رات سناٹا در و بام کے ہونٹوں پہ سکوتراہیں چپ چاپ ہیں پتھر کے بتوں کی مانند
میں سمجھتا تھا در و بام کہاں بولتے ہیںپھر ترے بعد کھلا مجھ پہ کہ ہاں بولتے ہیں
رت ہے ایسی کہ در و بام نہ سائے ہوں گےلوگ پلکوں پہ حسیں خواب سجائے ہوں گے
یوں خوش نہ ہو اے شہر نگاراں کے در و بامیہ وادئ سفاک بھی رہنے کی نہیں ہے
اتری ہیں در و بام سے اکثر تری یادیںآتی ہیں دریچوں سے بھی چھن کر تری یادیں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books