aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "havaa-e-sub.h-e-subuk-gaam"
میں تیری روح کی پتی کی طرح کانپ گیاہوائے صبح سبک گام کو پتا ہی نہیں
ہوائے صبح مشرق جاگ اٹھی ہےچمن میں آتش گل تیز تر ہے
ہوائے صبح نمو دشمن چمن کیسےشکار رشک و رقابت گل و سمن کیسے
اک نئے عزم سے یاران سبک گام چلےغم کے سائے میں بھی پاتے ہوئے آرام چلے
کب فراغت تھی غم صبح و مسا سے مجھ کوروز و شب کام رہا آہ و بکا سے مجھ کو
گزرے ہوئے دنوں کو یاد کرکے چھا جانے والی اداسی کچھ میٹھی سی ہوتی ۔ اس کا ذائقہ تو آپ نے چکھا ہی ہوگا ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے جو ہم میں سے ہر شخص کے ماضی کی بازدید کرتا ہے اور گزرے ہوئے لمحوں کی یادوں کو زندہ کرتا ہے ۔
سردی کا موسم بہت رومان پرور ہوتا ہے ۔ اس میں سورج کی شدت اور آگ کی گرمی بھی مزا دینے لگتی ہے ۔ایک ایسا موسم جس میں یہ دونوں شدتیں اپنا اثر زائل کردیں اور لطف دینے لگیں عاشق کیلئے ایک اور طرح کی بے چینی پیدا کر دیتا ہے کہ اس کے ہجر کی شدتیں کم ہونے کے بجائے اور بڑھ جاتی ہیں ۔ سردی کے موسم کو اور بھی کئی زاویوں سے شاعری میں برتا گیا ہے ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے ۔
دوستی کا جذبہ ایک بہت پاک اور شفاف جذبہ ہے ۔ اس سے انسانوں کے درمیان ایک دوسرے کو جاننے ، سمجھنے اور ایک دوسرے کیلئے جینے کی راہیں ہموار ہوتی ہیں ۔ شاعروں نے اس اہم انسانی جذبے اور رشتے کو بہت پھیلاؤ کے ساتھ موضوع بنایا ہے ۔ دوستی پر کی جانے والی اس شاعری کے اور بھی کئی ڈائمینشن ہیں ۔ دوستی کب اور کن صورتوں میں دشمنی سے زیادہ خطرناک ثابت ہوتی ہے ؟ ہم سب اگرچہ اپنی عام زندگی میں ان حالتوں سے گزرتے ہیں لیکن شعوری طور پر نہ انہیں جان پاتے ہیں اور نہ سمجھ پاتے ہیں ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے اور ان انجانی صورتوں سے واقفیت حاصل کیجئے ۔
हवा-ए-सुब्ह-ए-सुबुक-गामہوائے صبح گام
breeze with steps of morning
صبح ملال و شام غم
منشی احمد حسین خاں
خود نوشت
سیف و سبو
کوثر صدیقی
جام وسبو
برندابن پرشاد طالب لکھنوی
جام و سبو
ارتضیٰ رضوی
محمود درانی
نظم
محمد ﷺ آغوش آمنہ سے غار حرا تک
علی اصغر چودھری
اسلامیات
زندگی کے غم و آلام سے ٹکرانے دےدرد بن کر مجھے احساس پہ چھا جانے دے
مظہریؔ چل نہ سکے وقت سبک گام کے ساتھہم سفر پیروئ وقت سبک گام غلط
ہوائے صبح دل آزار اتنی تیز نہ چلچراغ شام غریباں ہیں ہم بجھا نہ ہمیں
ہوائے صبح چمن اور ایک بار اگرگزر گئی تو ہمیں پائمال ہی سمجھو
صبح بہار غم کی کبھی شام دیکھناآغاز دیکھنا کبھی انجام دیکھنا
ہوائے صبح تازہ کس بدن کی منتظر ہےہمیں معلوم ہے کس پر فراوانی کھلے گی
آ میکدے میں بن کے بہار ہوائے صبحچل دے ہر ایک جام کو رقصاں کئے ہوئے
نہ چھین شام جنوں مجھ سے آسماں کہ مجھےہوائے صبح چمن اب کے سازگار نہیں
تلاطم غم دوراں میں بہہ گئے پتوارہوا کے ہاتھ میں ہم بادبان چھوڑ آئے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books