aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "jh nhi he to karo aur vo log in to the ki wo sab"
جو کسی پر نہ ہوا ہو وہ ستم ہو تو کہواب نرالا کوئی افسانۂ غم ہو تو کہو
دیکھ کر اس کو جو صبر آئے تو ہم جانیں جنوںصبر جب تک ہے کہ وہ صبر آزما ملتا نہیں
نعمت غم سے جو دل محروم ہو وہ دل نہیںجام خالی ہو تو کیوں کر اس کو پیمانہ کہیں
کتنے عیش سے رہتے ہوں گے کتنے اتراتے ہوں گےجانے کیسے لوگ وہ ہوں گے جو اس کو بھاتے ہوں گے
بات دل کی جو ہو تو کیوں کر ہووہ سر رہ گزار ملتا ہے
ذیشان ساحل اردو نظم کے منفرد اور حساس لہجے کے شاعر ہیں جنہوں نے جدید دور کی پیچیدہ کیفیات کو سادہ مگر گہرے استعاروں کے ذریعے بیان کیا ہے۔ ان کی نظموں میں ایک خاموش احتجاج، ایک تہہ دار تنقید، اور ایک فکری نرمی پائی جاتی ہے جو قاری کو جھنجھوڑ کر رکھ دیتی ہے۔ ان کے ہاں دکھ، خاموشی، اور وقت جیسے موضوعات کا جمالیاتی اظہار نمایاں ہے۔
دل کسی کا توڑ کر اس نے بکھیری زندگی ابجوڑنے کی ضد میں وہ خود ہی بکھرتا جا رہا ہے
مانا کہ وہ وفا کے پرستار ہیں مگرپاس یقیں جو ہو تو تمنا کرے کوئی
ہوا کی زد پہ جب آئے تو بجھ گئے خاورؔوہ سب چراغ جو میرے نہ تھے جلائے ہوئے
ہمیں تو ناز ہے اپنے حسیں گناہوں پروہ لوگ اور تھے جو شرمسار ہو کے چلے
ہمیں جو دیکھتے تھے جن کو دیکھتے تھے ہموہ خواب خاک ہوئے اور وہ لوگ سائے ہوئے
اک نیند کا جھونکا شب غم آ تو گیا تھااب وہ ترے دامن کی ہوا ہو کہ صبا ہو
وہ لوگ اور ہی تھے جن کا عجز پھل لایاہمیں تو کچھ نہ ملا اپنے کو مٹا کر بھی
یہی سب جان کر چھوڑا تھا اس کووہ اپنا ہے تو پھر اپنا لگے گا
جو عرصہ پہلے ٹوٹ گیاکچھ یادیں ان میں باقی ہیں
اب تو وہ لوگ بھی ملنے کو چلے آتے ہیںبات کرنے کو جو تیار نہیں ہوتے تھے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books