aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "rahoge"
ردوگا اشاعت گھر، ماسکو
ناشر
رنگ ادب پبلیکیشنز، کراچی
ردوگا اشاعت گھر، تاسقند
گئے دنوں کی لاش پر پڑے رہو گے کب تلکالم کشو اٹھو کہ آفتاب سر پہ آ گیا
آج بھی مجھ سے دور رہوگےآؤ مرے نزدیک تو آؤ
کب تک پڑے رہوگے ہواؤں کے ہاتھ میںکب تک چلے گا کھوکھلے شبدوں کا کاروبار
مجھے یوں اپنے سے دور کر کے نہ خوش رہو گے غرور کر کےسو مجھ سے کچھ فاصلے پہ رکھو یہ رکھ رکھاؤ مجھے مناؤ
خود آہنی نہیں ہو تو پوشش ہو آہنییوں شیشہ ہی رہو گے تو پتھر بھی آئیں گے
بیگم اختر کی گائی ہوئیں ١٠ مشهور غزلیں
شاعری پڑھتے ہوئے جو ایک بنیادی بات ذہن میں رکھنے کی ہے وہ یہ ہے کہ تخلیقی زبان لفظ کواس کے معنی اوراس سے وابستہ عمومی تصورسے بہت آگے لے جاتی ہے ۔ آسمان کلاسیکی شاعری کا ایک بنیادی استعارہ ہے اوراس استعارے کے اردگرد پھیلی ہوئی تصورات کی دنیا بھی آسمان کےعمومی تصورسے بہت مختلف ہے ۔ عشق کے باب میں آسمان ایک مضبوط کردار کے طورپرسامنے آتا ہے ۔ عاشق کے خلاف ساری چالیں وہی چلتا ہے اوراس پر ہونے والے سارے ظلم وستم اسی کی کارکردگی کا نتیجہ ہیں ۔ اسی لئےعاشق اسی کی طرف ایک نظرکرم کی امید لئےدیکھتا رہتا ہے ۔ یہ ایک چھوٹا سا انتخاب ہم آپ کیلئے پیش کررہے ہیں ۔
रहोगेرہو گے
(will) stay, remain, stop, be, continue to live
धागेدھاگے
threads
रहेगीرہے گی
will remain
ढाओगेڈھاؤ گے
will demolish
گردش رنگ چمن
قرۃالعین حیدر
ناول
میرے لوگ زندہ رہیں گے
لیلی خالد
خواتین کے تراجم
راگ سکھشا
خادم محی الدین
موسیقی
رگ جاں
احمد راہی
مجموعہ
رنگ غزل
شہزاد احمد
غزل
ست رنگے پرندے کے تعاقب میں
رشید امجد
افسانہ
رنگ حنا
قیصر الجعفری
رنگ نظام
نصیر الدین نصیر
رباعی
رگ سنگ
انور سجاد
معاشرتی
رنگ تنقید
عصمت ملیح آبادی
تنقید
رنگ رخ
جمیلؔ مظہری
رنگ ثبات
ظفر انصاری ظفر
رگ ظرافت
ضیاء الحق قاسمی
شاعری
رگِ سنگ
ناولٹ
باقیؔ جو چپ رہوگے تو اٹھیں گی انگلیاںہے بولنا بھی رسم جہاں بولتے رہو
کچھ نہ کچھ بولتے رہو ہم سےچپ رہو گے تو لوگ سن لیں گے
بٹے رہو گے تو اپنا یوں ہی بہے گا لہوہوئے نہ ایک تو منزل نہ بن سکے گا لہو
دل کو ویرانہ کہو گے مجھے معلوم نہ تھاپھر بھی دل ہی میں رہوگے مجھے معلوم نہ تھا
بٹھائی جائیں گی پردے میں بیبیاں کب تکبنے رہو گے تم اس ملک میں میاں کب تک
کب تک پڑے رہو گے ہواؤں کے ہاتھ میںکب تک چلے گا کھوکھلے شبدوں کا کاروبار
کہتی ہے شب ہجر بہت زندہ رہوگےمانگا کرو تم موت ابھی آئی نہیں جاتی
پھول ہیں کوئی خار نہیں ہم آؤ ہم میں آ بیٹھوخوشبو میں آباد رہوگے خوشبو ہی کہلاؤ گے
ہر طرف آگ برستی ہے یہاںکس توقع پہ رہوگے کب تک
پتھر کی ہے دیوار تو سر پھوڑنا سیکھویہ حال رہے گا تو جیو گے نہ مرو گے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books