aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "ziishaa.n"
ذیشان ساحل
1961 - 2008
شاعر
ذیشان نیازی
born.1974
ذیشان الحسن عثمانی
born.1978
مصنف
ذیشان اطہر
born.1969
ذیشان ساجد
born.1993
ذیشان مہدی
ذیشان لاشاری
born.1995
ذیشان حیدر
علامہ سید ذیشان حیدر جوادی
1938 - 2000
اللہ ذیشان
ذیشان الٰہی
born.1990
ذیشان نعمانی
born.2001
ذیشان کاوش
born.1999
ذیشان مصطفیٰ
ذیشان الحق
میں زندگی کے سبھی غم بھلائے بیٹھا ہوںتمہارے عشق سے کتنی مجھے سہولت ہے
کس قدر محدود کر دیتا ہے غم انسان کوختم کر دیتا ہے ہر امید ہر امکان کو
آج محبت کا جنم دن ہےآج ہم اداسی کی چھری سے
گزر گئی ہے مگر روز یاد آتی ہےوہ ایک شام جسے بھولنے کی حسرت ہے
ذیشان ساحل اردو نظم کے منفرد اور حساس لہجے کے شاعر ہیں جنہوں نے جدید دور کی پیچیدہ کیفیات کو سادہ مگر گہرے استعاروں کے ذریعے بیان کیا ہے۔ ان کی نظموں میں ایک خاموش احتجاج، ایک تہہ دار تنقید، اور ایک فکری نرمی پائی جاتی ہے جو قاری کو جھنجھوڑ کر رکھ دیتی ہے۔ ان کے ہاں دکھ، خاموشی، اور وقت جیسے موضوعات کا جمالیاتی اظہار نمایاں ہے۔
کلاسیکی اور جدید شاعری میں زنداں کا استعارہ بہت مستعمل ہے اور دونوں جگہ اس کی معنویتی جہتیں بہت پھیلی ہوئی ہیں ۔ کلاسیکی شاعری میں زنداں کا سیاق خالص عشقیہ تھا لیکن جدید شعرا نے اس لفظ کو اپنے عہد کی سیاسی اور سماجی صورتحال سے جوڑ کر اس میں اور وسعتیں پیدا کی ہیں ۔ ہمارے اس انتخاب کو پڑھئے اور دیکھئے کہ تخلیق کار ایک ہی لفظ کو کتنے الگ الگ رنگوں میں برتتا ہے اور لفظ کس طرح معنی کی سطح پر اپنا سفر طے کرتا ہے ۔
ज़ीशाँذیشاں
possessed of majesty, majestic
ज़ीशानذیشان
dignified
'ज़ीशाँ'ذیشاںؔ
pen name
ज़ी-शाँذی شاں
with majesty, splendour
بٹ کوائن،بلاک چین اور کرپٹو کرنسی
معاشیات
شعور
افسانہ
جستجو کا سفر
ناول
شاد عظیم آبادی
ذیشان فاطمی
مونوگراف
وجہ بیگانگی
غزل
ساری نظمیں
کلیات
بضعۃ الرسول
اسلامیات
زنداں نامہ
فیض احمد فیض
مجموعہ
زنداں کے شب و روز
زینب الغزالی
کراچی اور دوسری نظمیں
مشاہدات زنداں
حسرتؔ موہانی
خود نوشت
عورت: زندگی کا زنداں
زاہدہ حنا
مقالات/مضامین
زندگی زنداں دلی کا نام ہے
ظفراللہ پوشنی
انتخاب
سوانح حیات
ای میل اور دوسری نظمیں
نظم
مدتوں خود سے ملاقات نہیں ہوتی ہےرات ہوتی ہے مگر رات نہیں ہوتی ہے
کسی کی دین ہے لیکن مری ضرورت ہےجنوں کمال نہیں ہے کمال وحشت ہے
یاد کرنے کے زمانے سے بہت آگے ہیںآج ہم اپنے ٹھکانے سے بہت آگے ہیں
قیدی ہوں میں ترا بخدا وندیٔ خدااور اس عزیز مصر کے زندان کی قسم
کھڑکی کے رستے سے لایا کرتا ہوںمیں باہر کی دنیا خالی کمرے میں
فضائیں رقص میں ہیں اور برس رہی ہے شرابکسی نے جام سوئے آسماں اچھالا ہے
محبت کے راستے میںایک سڑک ہے
مجھ سے ناراض بھی نہیں ہے وہاور اس کو منا رہا ہوں میں
سفید کاغذ پرپنسل کے چلنے کی آواز
کتنے ہیں لوگ خود کو جو کھو کر اداس ہیںاور کتنے اپنے آپ کو پا کر بھی خوش نہیں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books