aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "Sathiya Keerthi"
اسی سے عشق میں کرتی ہوں سعدیہؔ لیکنوہ سانس سانس کا مجھ سے حساب مانگتا ہے
آوارہ بھٹکتا رہا پیغام کسی کامکتوب کسی اور کا تھا نام کسی کا
موج و گرداب پہ رکھتا ہے سفینہ میرااس کو منظور نہ مرنا ہے نہ جینا میرا
صبا پھولوں سے کرتی ہے خطاب آہستہ آہستہاسے ملتی ہے خوشبو جواب آہستہ آہستہ
اک سفینہ کہیں پہ ڈوبا تھاکتنی ہلچل ہوئی سمندر میں
پیٹ کی آگ میں برباد جوانی کر کےپنچھی لوٹے ہیں ابھی نقل مکانی کر کے
وہ کون ہے فرصت سے مجھے یاد کرے ہےدل غم سے ہو معمور تو وہ شاد کرے ہے
حوادث کی موجیں کبھی تیز دھارےسفینہ لگے کس طرح اس کنارے
نیند ان آنکھوں میں بن کر آئے کوئیلوری ماں کی مجھے سنا جائے کوئی
کتنی ٹھنڈی تھی ہوا قریۂ برفانی کیجم گئی دل میں کسک شام زمستانی کی
یاد آتا ہے مجھے ریت کا گھر بارش میںمیں اکیلی تھی سر راہ گزر بارش میں
المیہ ایسا بھی ہو جاتا ہے منزل کے قریبڈوب جاتا ہے سفینہ آ کے ساحل کے قریب
ٹوٹ کر رہ گیا آئینے سے رشتہ اپناایک مدت ہوئی دیکھنا نہیں چہرا اپنا
سکوں مانگے نہ راحت مانگتی ہےیہ چاہت تو عبادت مانگتی ہے
کسے خیال کہ عشرت کے باب کتنے ہیںیہ پیاس کتنی ہے اس پر سراب کتنے ہیں
کسی عارضی خوشی کا بہ خوشی شکار ہوتامجھے غم کی عظمتوں پر جو نہ اعتبار ہوتا
پھر آج درد سے روشن ہوا ہے سینۂ خوابسجا ہوا ہے مرے زخم سے مدینۂ خواب
مجھ کو ہونا پڑا ممنون کرم موجوں کاکتنی مشکل سے کنارے پہ سفینہ آیا
غیروں کی بستیوں میں رہنے کو آ رہے ہیںاس دل کو چھوڑ کر ہم دنیا بنا رہے ہیں
حقیقت سامنے تھی اور حقیقت سے میں غافل تھامرا دل تیرا جلوہ تھا ترا جلوہ مرا دل تھا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books