ٹوٹ کر رہ گیا آئینے سے رشتہ اپنا
ٹوٹ کر رہ گیا آئینے سے رشتہ اپنا
ایک مدت ہوئی دیکھنا نہیں چہرا اپنا
کوئی طوفان ہے نہ اب کوئی تلاطم دل میں
ساحل درد پہ ٹھہرا ہے سفینہ اپنا
لفظ و معنی کے نئے پھول ابھر آئیں گے
نقش ہو جائے جو قرطاس پہ لہجہ اپنا
یاد خوشبو ہے چھپانے سے کہاں چھپتی ہے
موج گل خود ہی بنا لیتی ہے رستہ اپنا
جس کے جانے سے منور ہوئے پلکوں پہ چراغ
آج تک اس نے دکھایا نہیں چہرا اپنا
رات کے ساتھ اثرؔ لوٹ کے گھر جاتا ہے
راستہ دیکھ رہا ہوگا دریچہ اپنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.