تلاش کے نتائج
تلاش کا نتیجہ "ستائے"
نظم کے متعلقہ نتیجہ "ستائے"
نظم
کثیف زہروں کی تھیلیوں کو غضب سے باہر اچھالتے ہوں
مہیب سائے میں دیوتاؤں کا رقص جاری تھا
علی اکبر ناطق
نظم
جنہیں اپنے لرزتے ہاتھوں میں لیتے ہی اسے یقین ہو چلا تھا
کہ آج رات اسے کوئی درد نہیں ستائے گا
غلام محمد قاصر
نظم
زمانے کے ستائے ہیں جو لوگوں کو ہنساتے ہیں
کریدا جب بھی دل ان کا ہزاروں غم ہی غم نکلے