aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "عنبر"
دھوپ میں لہرا رہی ہے کاکل عنبر سرشتہو رہا ہے کمسنی کا لوچ جزو سنگ و خشت
یہ شعر حافظ شیراز، اے صبا! کہناملے جو تجھ سے کہیں وہ حبیب عنبر دست
زلفوں میں عنبر کی خوشبوتاج محل سا اس کا جسم
اے ماں تو خوشبو کا نایاب استعارہ ہےاے ماں تو عود میں عنبر میں تو گلاب میں ماں
تو اور عطر و عنبر و مشک و عبیر و عودمزدور کے بھی خون کی آتی ہے اس میں بو
تم نے تھاما ہاتھ جو میرامیں نے سمجھا اپنے دل کی ساری باتیں
ہر لب پہ تیری داستاںزلفیں تری عنبر فشاں
عود و عنبر کے شعلے''چالیں'' افلاس کی گرد، تاریکیاں
گفتگو جو ہوتی ہے سال نو سے عنبر کیگرم ہونے لگتی ہیں سردیاں دسمبر کی
تم مری آواز دبا نہیں سکتےمرے لکھے ہوئے الفاظ مٹا نہیں سکتے
وہ افسانے جو راتیں چاند کے بربط پہ گاتی ہیںوہ افسانے جو صبحیں روح کے اندر جگاتی ہیں
دل ہو اسیر گیسوئے عنبر سرشت میںالجھے انہیں حسین سلاسل میں ہم بھی ہوں
زلف شب رنگ لیے صندل و عود و عنبرخم ابروئے حسیں دیر کی محراب لیے
تم اپنے کمرے میں گہری تنہائیوں میں گم تھےگھڑی کی ٹک ٹک جو سوئی کو ٹیکتے گزرتی
ہم اپنے خواب خوش فہمی سے اٹھےبہت شاداں و فرحاں
حسین خواب سے چونکے تھے رسمسائے ہوئےمچل رہی تھی ہواؤں میں بوئے عنبر و بود
اک پیڑ گھنا ہےمیرے گھر کے آنگن میں
خوشبو اپنی کھو بیٹھا ہےسب شعروں کا مشک اور عنبر
عطر و عنبر سے ہوا ہے کس قدر مہکی ہوئیخوش نما مہتابیوں سے ہے فضا دہکی ہوئی
مشک و عنبر کی مہک آتی ہے بام و در سےایسے لفظوں سے مزین ہے مکان اردو
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books