تلاش کے نتائج
تلاش کا نتیجہ "गिर्द"
نظم کے متعلقہ نتیجہ "गिर्द"
نظم
فلک پہ اس طرح چھپ رہے ہیں ہلال کے گرد و پیش تارے
کہ جیسے کوئی نئی نویلی جبیں سے افشاں چھڑا رہی ہے
جوش ملیح آبادی
نظم
گرد اپنی لطف و عنایت سے سکھ چین انہیں دکھلاتے ہیں
خوش رکھتے ہیں ہر حال انہیں سب من کا کاج بناتے ہیں
نظیر اکبرآبادی
نظم
یہ اجسام کے گرد اجسام کا رقص ہی زندگی ہے مری جاں
مری جان تو چاک کے ساتھ مٹی کے رشتے کو پہچانتا تھا