Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

زبان کردار کا آئینہ

فیاض احمد

زبان کردار کا آئینہ

فیاض احمد

MORE BYفیاض احمد

    پرانے زمانے کی بات ہے۔ کسی ملک میں ایک بادشاہ تھا۔ وہ بہت شریف اور رحم دل تھا۔ ملک کی رعایا اپنے بادشاہ سے تو بہت خوش تھی مگر وزیروں اور سپاہیوں سے بہت پریشان تھی۔ بادشاہ کے پاس سب کچھ تھا پھر بھی وہ سیدھی سادی زندگی گزارتا تھا۔

    ایک دن بادشاہ اپنے وزیر اور سپاہی کے ساتھ کہیں جا رہا تھا۔ تینوں اپنے اپنے گھوڑے پر سوار تھے۔ جب وہ تینوں شہر سے دور ریگستانی علاقوں سے گزر رہے تھے تب اچانک زبردست طوفان آیا اور تینوں ایک دوسرے سے جدا ہو گئے۔ جب طوفان تھما تو انہوں نے ایک دوسرے کو تلاش کرنا شروع کیا۔

    سب سے پہلے سپاہی کو تھوڑی دور پر ایک جھونپڑی دکھائی دی۔ جب وہ وہاں پہنچا تو اس نے دیکھا کہ ایک اندھا فقیر بیٹھا ہے۔ سپاہی نے اس فقیر سے پوچھا، ’’ارے! او اندھے کیا ادھر سے کوئی گیا ہے؟‘‘ فقیر نے جواب دیا، ’’بھائی مجھے تو کسی کی آہٹ سنائی نہیں دی۔‘‘ سپاہی یہ سن کر آگے بڑھ گیا۔ تھوڑی دیر بعد وزیر بھی وہاں پہنچا۔ اسنے فقیر سے پوچھا، او فقیر، کیا ادھر سے کوئی گیا ہے؟‘‘ فقیر نے کہا، ’’ہاں ایک سپاہی جو گھوڑے پر بیٹھا تھا آگے گیا ہے۔‘‘ وزیر بھی فقیر کی بات سن کر آگے بڑھ گیا۔ کچھ ہی دیر بعد بادشاہ بھی وزیر اور سپاہی کو ڈھونڈتے ہوئے وہاں پہنچ گیا۔ اس نے دیکھا کہ ایک آدمی زمین پر بیٹھا حقہ پی رہا ہے۔ وہ اپنے گھوڑے سے اترا اور اس اندھے فقیر سے پوچھا، ’’جناب، کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ ادھر سے کوئی گیا ہے؟‘‘ فقیر نے کہا، ’’بادشاہ سلامت کی خدمت میں اس ناچیز کا آداب! حضور، پہلے تو ایک سپاہی پھر آپ کے وزیر اپنے اپنے گھوڑوں پر بیٹھ کر آگے گئے ہیں۔‘‘

    بادشاہ کو فقیر کی بات سن کر بڑی حیرانی ہوئی۔ اس نے فقیر سے پوچھا، آپ تو دیکھ نہیں سکتے ہیں، پھر آپ نے یہ کیسے جانا کہ میں بادشاہ ہوں؟‘‘ فقیر نے مسکراتے ہوئے جواب دیا، بادشاہ سلامت! آپ کے سپاہی نے مجھے ’اندھا‘ کہا۔ آپ کے وزیر نے مجھے ’فقیر‘ کہا اور حضور صرف آپ نے مجھے ’جناب‘ کہہ کر پکارا۔ میں نے آپ تینوں کی زبان اور بولنے سے یہ اندازہ لگایا کہ کون کیا ہے۔ فقیر کی بات سن کر بادشاہ بہت خوش ہوا اور اس کے پاس جو کچھ بھی تھا فقیر کو انعام میں دے دیا۔ شہر لوٹ کر انہوں نے دربار میں سپاہی اور وزیر دونوں کو ڈانٹ پلائی۔ وہ دونوں اپنے برتاؤ پر بہت شرمندہ ہوئے۔ بادشاہ نے دونوں کو معاف کر دیا۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے