Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

زوال کے اسباب

منشایاد

زوال کے اسباب

منشایاد

MORE BYمنشایاد

    کھدائی کا کام برابر جاری ہے۔

    اور نت نئی چیزیں سامنے آ رہی ہیں۔

    اس لئے ماہرین کسی حتمی نتیجے پر پہنچے میں دشواری محسوس کر رہے ہیں۔ مثلاً پہلے ان کاخیال تھا کہ وہ غذا کی قلت کا شکار ہو گئے تھے لیکن جب مزید کھدائی کے بعد اناج جسے بھرے ہوئے گودام دریافت ہوئے تو ماہرین شش و پنج میں پڑ گئے۔

    ماہرین کی کمیٹی کے ایک ممتاز رکن نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ لوٹ مار اور چوری ڈکیتی اس زمانے میں عام تھی اور گھر میں، غذائی اجناس اور خوبصورت عورتوں کو رکھنا موت کو دعوت دینے کے مترادف تھا۔ اس لئے خوبصورت عورتوں کی شکلیں بگاڑ دی جاتی تھیں یا ان کے دام وصول کر لئے جاتے تھے۔ نقدی اور غذائی اجناس کے بڑے بڑے بینک قائم ہو گئے تھے لوگ سال بھر کا غلہ ان بینکوں میں جمع کرا دیتے تھے۔ لیکن ان بینکوں کا حساب و کتاب کسی ایسی اجنبی زبان میں لکھنے کا رواج تھا جو ان لوگوں کی بولنے کی زبان سے بےحد مختلف تھی۔ بعض اوقات لکھنے والا خود بھی اپنا لکھا ہوا نہیں پڑھ سکتا تھا ا لئے غذا کے اکاؤنٹ ہولڈروں کو غذا حاصل کرنے میں غیر معمولی دشواریاں پیش آتی تھیں، یہی ممتاز رکن رپورٹ میں آگے جا کر لکھتا ہے کہ اجنبی زبان کی تحریوں کو پڑھنے کے لئے بینک کے عملے کو بڑی جدوجہد کرنی پڑتی تھی۔ انہیں موٹی موٹی لغاتیں اور امدادی کتابیں درکار ہوتی تھیں۔ جن کی مدد سے وہ متعلقہ بھی لتے تھے۔ بعض اوقات فائل میں درج تشریحوں، وضاحتوں اور منافع کی شرائط وغیرہ پڑھنے میں اتنے لگ جاتے تھے کہ اکاؤنٹ ہولڈر یا اس کا کنبہ غذا کی قلت کا شکار ہو جاتا تھا۔ رپورٹ میں اس بات کے امکان کا ذکر بھی ملا ہے کہ بینک کے گوداموں میں پڑی پڑی اجناس گل سڑ کر زہریلی ہو گئیں اور ان سب کی ہلاکت کا سبب بنیں۔

    پھر کچھ ماہرین نے یہ خیال پیش کیا کہ وہ بھوک سے نہیں کسی وبائی بیماری کے نتیجے میں ہلاک ہوئے تھے۔ لیکن پھر اسی بیماری سے بچاؤ کے ٹیکے اور تیر بہدف دوائیوں کے بڑے برے ڈرگ اسٹورز دریافت ہوئے تو ماہرین میں پھر اختلاف رائے پیدا ہو گیا۔ بعض کہتے ہیں کہ وبائی امراض سے بچاؤ کے ٹیکے اور تیر بہدف دوائیاں چند ایک لوگوں کے پاس نقدی ختم ہو گئی تو وہ ایڑیاں رگڑ رگڑ کر مر گئے۔ ان کی بے کفن لاشیں سڑتی رہیں۔ جس سے فضا میں ایک نہایت مہلک مرض کا زہر پھیل گیا اور اس وقت تک اس مہلک مرض کی دوا ایجاد نہیں ہوئی تھی۔

    یہ سب امور ابھی زیر بحث ہیں کہ ایک روز بات نے ماہرین کو پریشان کر دیا ہے۔ شہر کے مختلف حصوں سے حاصل کی گئی کھوپڑیوں کی لیبارٹری رپورٹ ان کے سامنے ہے اور وہ کئی روز سے نئی بحث میں الجھے ہوئے ہیں۔ کسی کی سمجھ میں یہ بات نہیں آ رہی ہے کہ ایک ہی عہد کی ان کھوپڑیوں میں اس قدر فرق کیوں ہے۔

    اگر کھوپڑیاں کھدائی کے وقت ملبے کی مختلف سطحوں (LAYERS) سے برآمد ہوئی ہوتیں تو یہ امر اس قدر حیران کن نہ ہوتا مگر صورت حال اس کسے بالکل مختلف ہے۔ یہاں تک کہ ان دو کھوپڑیوں کے درمیان بھی نشوونما اور ارتقاء کے لحاظ سے زمین و آسمان کا فرق ہے جو گودام کے ایک دروازے کے اندر اور باہر سے بیک وقت برآمد ہوئی ہیں۔

    رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ انسانی زندگی کے ارتقاء کے ابتدائی دور سے لے کر زوال کے دن تک ہر صدی کے لوگ اس شہر میں ایک ساتھ زندہ تھے۔ اڑن کھٹولہ قسم کی چیز کے قریب سے جو کھوپڑی حاصل کی گئی ہے اس کے اور گدھا گاڑی کے قریب سے ملنے والی کھوپڑی میں ارتقائی لحاظ سے صدیوں کا بعد ہے حالانکہ رپورٹ سے صاف ظاہر ہے کہ گدھا گاڑی والے انسان کی موت ارن کھٹولہ قسم کی چیز گرنے ار ٹکرانے سے ہوئی تھی۔

    تو کیا وہ سب ذہنی طور پر ایک دوسرے سے اس قدر مختلف ہوتے ہوئے بھی جسمانی طور پر ایک ہی عہد کے لوگ تھے؟ ماہرین کی کمیٹی کے سربراہ کا خیال ہے کہ اسی ایک نکتے سے شہر کے زوال کے اسباب کا صحیح صحیح کھوج لگانے میں کامیابی حاصل ہو جائےگی۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے