دریا پر تصویری شاعری

دریا کا استعمال کلاسیکی

شاعری میں کم کم ہے اور اگر ہے بھی تو دریا اپنے سیدھے اور سامنے کے معنی میں برتا گیا ہے ۔ البتہ جدید شاعروں کے یہاں دریا ایک کثیرالجہات استعارے طور پر آیا ہے ۔ وہ کبھی زندگی میں سفاکی کی علامت کے طور پر اختیار کیا گیا ہے کہ جو اس کے سامنے آتا ہے اسے بہا لے جاتا اور کبھی اس کی روانی کو زندگی کی حرکت اور اس کی توانائی کے استعارے کے طور پر استعمال کیا گیا ہے ۔ دریا پر ہمارا یہ شعری انتخاب آپ کو یقیناً پسند آئے گا ۔

چاند بھی حیران دریا بھی پریشانی میں ہے

کون کہتا ہے کہ موت آئی تو مر جاؤں گا

کون کہتا ہے کہ موت آئی تو مر جاؤں گا

کون کہتا ہے کہ موت آئی تو مر جاؤں گا

کون کہتا ہے کہ موت آئی تو مر جاؤں گا

کون کہتا ہے کہ موت آئی تو مر جاؤں گا

کون کہتا ہے کہ موت آئی تو مر جاؤں گا

کون کہتا ہے کہ موت آئی تو مر جاؤں گا

کون کہتا ہے کہ موت آئی تو مر جاؤں گا

Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi

GET YOUR FREE PASS
بولیے