کلکتہ پر اشعار

محروم ہوں میں خدمت استاد سے منیرؔ

کلکتہ مجھ کو گور سے بھی تنگ ہو گیا

منیرؔ  شکوہ آبادی

کوئی چھینٹا پڑے تو داغؔ کلکتے چلے جائیں

عظیم آباد میں ہم منتظر ساون کے بیٹھے ہیں

داغؔ دہلوی

خواب آنسو احتجاجی زندگی

پوچھیے مت شہر کلکتہ ہے کیا

عنبر شمیم

سسکتی آرزو کا درد ہوں فٹ پاتھ جیسا ہوں

کہ مجھ میں چھٹپٹاتا شہر کلکتہ بھی رہتا ہے

خورشید اکبر

سوئے کلکتہ جو ہم بہ دل دیوانہ چلے

گنگناتے ہوئے اک شوخ کا افسانہ چلے

اختر شیرانی

کلکتہ سے بھی کیجیئے حاصل کوئی تو علم

سیکھیں گے سحر سامری ہم چشم یار سے

عبداللہ خاں مہر لکھنوی

کلکتہ میں ہر دم ہے منیرؔ آپ کو وحشت

ہر کوٹھی میں ہر بنگلے میں جنگلا نظر آیا

منیرؔ  شکوہ آبادی

لا مکاں ہے واسطے ان کی مقام بود و باش

گو بظاہر کہنے کو کلکتہ اور لاہور ہے

شاہ آثم

کلکتہ میں ہر دم ہے منیرؔ آپ کو وحشت

ہر کوٹھی میں ہر بنگلے میں جنگلا نظر آیا

منیرؔ  شکوہ آبادی

کلکتہ جو رہتے تھے

گاؤں والے ہنستے تھے

ابواللیث جاوید

Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi

GET YOUR FREE PASS
بولیے