Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مکمل باورچی خانہ (جدید)

ابن انشا

مکمل باورچی خانہ (جدید)

ابن انشا

MORE BYابن انشا

     

    (ایک ریویو)

    جناب مطبخ مرادآبادی کی یہ کتاب مستطاب ہمارے پاس بغرض ریویو آئی ہے۔ جو صاحب یہ کتاب لائے وہ نمونہ طعام کے طور پر بگھارے بینگنوں کی ایک پتیلی بھی چھوڑ گئے تھے۔ کتاب بھی اچھی نکلی۔ بینگن بھی۔ قلت گنجائش کی وجہ سے آج ہم فقط کتاب پر ریویو دے رہے ہیں۔ بینگنوں پر پھر کبھی سہی۔ اس سلسلے میں ہم اپنے کرم فرماؤں کو ریویو کی یہ شرط یاد دلانا چاہتے ہیں کہ کتاب کی دو جلدیں آنی ضروری ہیں۔ اور سالن کی دوپتیلیاں۔

    اس کتاب میں بہت سی باتیں اور ترکیبیں ایسی ہیں کہ ہر گھر میں معلوم رہنی چاہئیں، مثلاً یہ کہ سالن میں نمک زیادہ ہو جائے تو کیا کیا جائے۔ ایک ترکیب تو اس کتاب کے بموجب یہ ہے کہ اس سالن کو پھینک کر دوبارہ نئے سرے سے سالن پکایا جائے۔ دوسری یہ کہ کوئلے ڈال دیجیے۔ چولہے میں نہیں سالن میں۔ بعد ازاں نکال کر کھائیے۔ یہاں تھوڑا سا ابہام ہے۔ یہ وضاحت سے لکھنا چاہیے تھا کہ کوئلے نکال کر سالن کھایا جائے یا سالن نکال کر کوئلے نوش کیے جائیں۔ ہمارے خیال میں دونوں صورتیں آزمائی جا سکتی ہیں۔ اور پھر جو صورت پسند ہو اختیار کی جاسکتی ہے۔

    کھیر پکانے کی ترکیب بھی شامل کتاب ہذا ہے۔ اس کے لیے ایک چرخے، ایک کتے، ایک ڈھول اور ایک ماچس کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ نسخہ امیر خسرو کے زمانے سے آزمودہ چلا آرہا ہے۔ لیکن اس میں ماچس کا ذکر نہ ہوتا تھا۔ خدا جانے چرخے کو کیسے جلاتے ہوں گے۔ ٹیڑھی کھیر عام کھیر ہی کی طرح ہوتی ہے۔ فقط اس میں بگلا ڈالنا ہوتا ہے تاکہ حلق میں پھنس سکے۔ اس کتاب میں بعض ترکیبیں ہمیں آسانی کی وجہ سے پسند آئیں۔ مثلاً باداموں کا حلوایوں بنایا جا سکتا ہے کہ حلوا لیجیے اور اس میں بادام چھیل کر ملا دیجیے۔ بادام کا حلوا تیار ہے۔ بیگن کا اچار ڈالنے کی ترکیب یہ لکھی ہے کہ بینگن لیجیے اور بطریقہ معروف اچار ڈال لیجیے۔ چند اور اقتباسات ملاحظہ ہوں، 

    آلو چھیلنے کی ترکیب
    سامان، آلو۔ چھری۔ پلیٹ، ناول، ڈیٹول، پٹی۔
    آلو لیجیے۔ اسے چھری سے چھیلئے۔ جن صاحبوں کو گھاس چھیلنے کا تجربہ ہے، ان کے لیے کچھ مشکل نہیں۔ چھلے ہوئے آلو ایک الگ پلیٹ میں رکھتے جائیے۔ بعض صورتوں میں جہاں چھیلنے والا ناخواندہ ہو، یہ عمل بالعموم یہیں ختم ہوسکتا ہے۔ لیکن ہماری اکثر قارئین پڑھی لکھی ہیں لہٰذا آلو چھیلنے میں جاسوسی ناول یا فلمی پرچے ضروری پڑھتی ہوں گی۔ ڈیٹول انہی کے لیے ہے۔ جہاں چرکا لگا ڈیٹول میں انگلی ڈبوئی اور پٹی باندھ لی۔ ہمارے تجربے کے مطابق ڈیٹول کی ایک شیشی میں آدھ سیر آلو چھیلے جا سکتے ہیں۔ بعض جزرس اور سلیقہ مند خواتین سیر بھر بھی چھیل لیتی ہیں۔ جن بہنوں کو ڈیٹول پسند نہ ہو وہ ٹنکچر یا ایسی ہی کوئی اور دوائی استعمال کرسکتی ہیں۔ نتیجہ یکساں رہے گا۔

    حلوہ بے دودھ، اس حلوے کی ترکیب نہایت آسان ہے۔ حلوہ پکائیے اور اس میں دودھ نہ ڈالیے۔ نہایت مزیدار حلوہ بے دودھ تیار ہے۔ ورق لگائیے اور چمچے سے کھائیے۔

    نہاری، کون ہے جس کے منہ میں نہاری کا لفظ سن کر پانی نہ بھر آئے۔ اس کا رواج دہلی اور لاہور میں زیادہ ہے۔ لیکن دونوں جگہ نسخے میں تھوڑا سا اختلاف ہے۔ دلی والے نلیاں، پائے، مغز اور بارہ مسالے ڈالتے ہیں۔ جس سے زبان فصیح اور با محاورہ ہوجاتی ہے۔ پنجاب والے بھوسی، بنولے اور چنے ڈالتے ہیں کہ طب میں مقوی چیزیں مانی گئی ہیں۔ گھوڑے اول الذکر نسخے کو چنداں پسند نہیں کرتے۔ جس میں کچھ دخل صوبائی تعصب کا بھی ہوسکتا ہے لیکن اس تعصب سے دلی والے بھی یکسر خالی نہیں۔ ان کے سامنے دوسرے نسخے کی نہاری رکھی جائے تو رغبت کا اظہار نہیں کرتے، بلکہ بعض تو برا بھی مان جاتے ہیں۔ اس بات میں فقط ایک احتیاط لازم ہے۔ کھانے والے سے پوچھ لینا چاہیے کہ وہ آدمی ہے یا گھوڑا۔ لائق مصنف نے سنبوسہ بیسن، کریلوں کی کھیر اور تھالی کے بینگن وغیرہ تیار کرنے اور انڈا ابالنے وغیرہ کی ترکیبیں بھی دی ہیں لیکن ہم نے خود مکمل باورچی خانہ کی صرف ایک ترکیب آزمائی ہے۔ وہ ہے روٹی پکانے کی۔ قارئین بھی اسے آزمائیں اور لطف اٹھائیں۔

    سب سے پہلے آٹا لیجیے۔ آٹا آگیا؟ اب اس میں پانی ڈالیے۔ اب اسے گوندھیے۔ گندھ گیا؟ شاباش۔ اب چولہے کے پاس اکڑوں بیٹھیے۔ بیٹھ گئے! خوب۔ اب پیڑا بنائیے۔ جس کی جسامت اس پر موقوف ہے کہ آپ لکھنؤ کے رہنے والے ہیں یا بنوں کے۔ اب کسی ترکیب سے اسے چپٹا اور گول کر کے توے پر ڈال دیجیے، اسی کا نام روٹی ہے۔ اگر یہ کچی رہ جائے تو ٹھیک ورنہ کوئلوں پر ڈال دیجیے تا آنکہ جل جائے۔ اب اسے اٹھاکر رومال سے ڈھک کر ایک طرف رکھ دیجیے اور نوکر کے ذریعے تنور سے پکی پکائی دوروٹیاں منگا کر سالن کے ساتھ کھائیے۔ بڑی مزیدار ہوں گی۔

    مصنف نے دیباچے میں اپنے خاندانی حالات بھی دیے ہیں اور شجرہ بھی منسلک کیا ہے۔ ان کا تعلق دوپیازہ کے گھرانے سے ہے۔ شاعر بھی ہیں۔ بیاہ شادیوں پر ان کی خدمات حاصل کی جاسکتی ہیں۔ دیگیں پکانے کے لیے بھی۔ سہرا کہنے کے لیے بھی۔ ہر ترکیب کے بعد مصنف نے اپنے اشعار بھی درج کیے ہیں جس سے دونوں خصوصیتیں پیدا ہوگئی ہیں۔ باورچی خانہ کا باورچی خانہ، دیوان کا دیوان۔

     

    مأخذ:

    خمار گندم (Pg. 41)

    • مصنف: ابن انشا
      • ناشر: لاہور اکیڈمی، لاہور
      • سن اشاعت: 2005

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے