آئی بہار_گل ہیں مگر گلستاں سے دور
آئی بہار گل ہیں مگر گلستاں سے دور
یارب نہ کر کسی کو بھی تو ہم رہاں سے دور
مصروف نالہ بلبل شیدا ہے صبح دم
فصل خزاں میں ہے وہ گل و گلستاں سے دور
دنیا ہے باغ کہنہ گل نو ہے آدمی
گلچین عمر آ کے کرے شاخ جاں سے دور
افسوس اس جہاں میں ہوئی رائیگاں حیات
افسوس یہ بھی ہے کہ ہوا جسم جاں سے دور
سوئے ہوئے ہیں خاک میں کتنے ہی سیم تن
نوشہ و شاہ کتنے ہوئے گل رخاں سے دور
غافل تو ان کے کاسۂ سر پر نہ پاؤں رکھ
جو زیر خاک سوتے ہیں اب خانماں سے دور
حافظؔ تو دل سے حرص و ہوس کو نکال دے
گر وصل چاہتا ہے تو ہو این و آں سے دور
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.