بدھ پورنیما الوداعی کہانی
گوتم کے پاؤں میں زنجیر تو نہیں ڈالی گئی
صرف نازک بیل اس کی گردن کے گرد لٹکائی گئی
پھولوں کو دیکھ کر جو اداس ہو جاتا تھا
اس بیٹے کے لیے
پیش نہ چلی شدودھن کی نہیں تو
روک دیتا وہ سورج کو ڈوبنے سے
موسموں کو بدلنے سے
اپنی اذانوں کے در پر
حکم لکھ کر ٹانگ دیتا
پت جھڑ کا یہاں آنا منع ہے
زہر ہوتا سانپ کا تو چوس لیتا
اپنے بیٹے کے سینے سے اداسی
پھول جیسے لال میرے
جنگ کے شعلوں میں
پھول بن کر جینا ممکن نہیں ہے
جب نازک بیل پر ایک پھول کھل اٹھا
شدودھن نے کہا
اب کوئی خطرہ نہیں
انتڑیوں کے پھول کو چھوڑ کر یہ اب نہیں جائے گا لیکن
وہ جو مرجھاتے پھولوں کو دیکھ کر اداس ہو جاتا تھا
چلا گیا وہ
سوتے آنسوؤں کی زنجیر توڑ کر
جب سویرا ہوگا
یشودھرا کے نین بجھ سے جائیں گے
لیکن کیا کہیں گے
ان کا کہنا بھی ایک اپدیش ہے
جو کسی پتھر پر کندہ ہوئے بغیر ہی جاوداں ہے
لیکن نہیں ابھی نہیں
ابھی میرے سینے میں موت کا گھونسلہ ہے
ابھی میری آنکھوں میں جہنم کے الاؤ جل رہے ہیں
میں جو بھی دیکھتا ہوں
دیکھتے ہی راکھ ہو جاتا ہے
میں جو بھی چھو لیتا ہوں
وہ چھوتے ہی ہو جاتا ہے پنجر
مرے ہاتھوں پر رکھے
چاند سورج چتاؤں کی طرح جل رہے ہیں
آنسوؤں کی بہتی رو
کس طرح بجھا سکتی ہے اتنی ساری آگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.