Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بدھ پورنیما الوداعی کہانی

سرجیت پاتر

بدھ پورنیما الوداعی کہانی

سرجیت پاتر

MORE BYسرجیت پاتر

    گوتم کے پاؤں میں زنجیر تو نہیں ڈالی گئی

    صرف نازک بیل اس کی گردن کے گرد لٹکائی گئی

    پھولوں کو دیکھ کر جو اداس ہو جاتا تھا

    اس بیٹے کے لیے

    پیش نہ چلی شدودھن کی نہیں تو

    روک دیتا وہ سورج کو ڈوبنے سے

    موسموں کو بدلنے سے

    اپنی اذانوں کے در پر

    حکم لکھ کر ٹانگ دیتا

    پت جھڑ کا یہاں آنا منع ہے

    زہر ہوتا سانپ کا تو چوس لیتا

    اپنے بیٹے کے سینے سے اداسی

    پھول جیسے لال میرے

    جنگ کے شعلوں میں

    پھول بن کر جینا ممکن نہیں ہے

    جب نازک بیل پر ایک پھول کھل اٹھا

    شدودھن نے کہا

    اب کوئی خطرہ نہیں

    انتڑیوں کے پھول کو چھوڑ کر یہ اب نہیں جائے گا لیکن

    وہ جو مرجھاتے پھولوں کو دیکھ کر اداس ہو جاتا تھا

    چلا گیا وہ

    سوتے آنسوؤں کی زنجیر توڑ کر

    جب سویرا ہوگا

    یشودھرا کے نین بجھ سے جائیں گے

    لیکن کیا کہیں گے

    ان کا کہنا بھی ایک اپدیش ہے

    جو کسی پتھر پر کندہ ہوئے بغیر ہی جاوداں ہے

    لیکن نہیں ابھی نہیں

    ابھی میرے سینے میں موت کا گھونسلہ ہے

    ابھی میری آنکھوں میں جہنم کے الاؤ جل رہے ہیں

    میں جو بھی دیکھتا ہوں

    دیکھتے ہی راکھ ہو جاتا ہے

    میں جو بھی چھو لیتا ہوں

    وہ چھوتے ہی ہو جاتا ہے پنجر

    مرے ہاتھوں پر رکھے

    چاند سورج چتاؤں کی طرح جل رہے ہیں

    آنسوؤں کی بہتی رو

    کس طرح بجھا سکتی ہے اتنی ساری آگ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے