نغمۂ_درد
میرے ساتھ اور مجھ سے یوں جدا
میرے ساتھ اور نظر ہے سوئے غیر
میرے ساتھ گفتگو کی رہ نہیں
ہو گیا ہے گرم گفتگوئے غیر
غرق غم ہے میری جان سوختہ
با تو بے قرار و بے تو بے قرار
آہ وہ گھڑی کہ مجھ سے بے خبر
ناگہاں تو چھوڑ دے مرا دیار
تیرا سایہ ہوں میں تو جہاں بھی جائے
سر دھرا ہوا ہے تیرے پاؤں میں
کی نہیں ہے جستجوئے غیر ابھی
جس کو اس مقام پر بٹھاؤں میں
میرا غم مری خوشی عجیب ہے
تجھ سے چاہتی ہوں دے مجھے پناہ
بن گئی ہوں موج وحشت و الم
ہو گئی اسیر جذبہ ہائے ماہ
چھوڑتا ہوں میں تجھے یہ کیا کہا
چھوٹتا ہے رشتۂ وفا کہیں
ٹوٹتا ہے عہد عاشقاں بھی کیا
خود سے توڑ دوں پہ تجھ سے تو نہیں
رات خواب خوش میں تجھ کو دیکھ کر
شاد تھی پہ خواب کا میں کیا کروں
غنچہ تو نہیں کہ مست اشتیاق
اٹھ کے تجھ کو شاخ گل سے توڑ لوں
وہ تری نظر کی آتش کبود
جل رہی ہے تیرہ شب کے سائے میں
بند کر نہ راہ بلکہ شوق سے
لے چل اپنے درد کی سرائے میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.