Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نئی بارش

MORE BYرابندرناتھ ٹیگور

    دل میرا ناچتا ہے آج مور کی طرح ناچتا ہے

    دل میرا ناچ رہا ہے

    سینکڑوں رنگ کے جذبات کی سانسیں

    مور پنکھ کی طرح پھیلی ہوئی ہیں

    بے چین دل آسمان کی طرف دیکھتا امنگوں کے ساتھ نہ جانے کس سے کچھ مانگ رہا ہے

    دل میرا ناچتا ہے آج مور کی طرح ناچتا ہے

    گمبھیر آواز سے بادل امڑ گھمڑ کر گرج رہے ہیں آکاش میں

    گرج رہے ہیں آکاش میں

    دوڑتی چلی آتی ہے بادلوں کی دھارا

    نئے دھان کے پودے سب کے سب جھوم رہے ہیں

    گھونسلے میں کانپ رہا ہے بیاکل کبوتر مینڈک زور سے ٹر ٹر کر رہا ہے

    گمبھیر آواز سے بادل امڑ گھمڑ کر گرج رہے ہیں آکاش میں

    میری آنکھوں میں پانی بھر دے بادلوں کا نیلا انجن رچ رہا ہے

    نئے سبزہ زار میں گھنے بن کی چھاؤں میں

    میں نے اپنا دل بجھا دیا ہے

    پھلے پھولے کدمب کے کنج میں آج کھلا ہوا دل جاگا ہے

    آنکھوں میں سجل بادلوں کا نیلا اور چکنا انجن رچ گیا ہے

    ارے آج محل کی بلندی پر کس نے زلفیں بکھرا دی ہیں

    کس نے جوڑا کھول دیا ہے

    اور بادلوں کے نیلے آنچل کو

    کس نے چھاتی پر سرکا لیا ہے

    چمکتی بجلی کی چنچل روشنی میں ارے کون کھیلتی پھر رہی ہے

    ارے محل کی بلندی پر کس نے زلفیں بکھرا دی ہیں

    ساحل دریا کیا گھاس پر کون بیٹھی ہے صاف کپڑے پہنے

    ہرے کپڑے پہنے ہوئے

    دور آکاش میں کس کو دیکھتی ہے وہ

    گھاٹ چھوڑ گھڑا گھڑا بہتا بہتا رہا ہے

    مالتی کی نئی بیل کی نرم پتیوں کو وہ لا پرواہی سے دانتوں سے کاٹتی ہے

    ساحل دریا کی گھاس پر ارے یہ کون بیٹھی ہے صاف کپڑے پہنے

    سنسان جگہ میں بکل کے پیڑ کی ڈالوں میں جھولا ڈالے کون جھول رہا ہے برابر

    جھول رہا ہے

    ڈال ڈال کے جھڑ رہے ہیں بکل کے پھول

    آنچل آکاش میں چنچل ہو رہا ہے

    بال اڑ اڑ کر پلکوں کو ڈھک رہے ہیں جوڑا ڈھیلا ہو کر کھل رہا ہے

    کھلی کیتکی سے بھرے ساحل کی زمین سے کس نے باندھی ہے اپنی ناؤ

    نئی ناؤ

    ڈھیر کے ڈھیر سوا اٹھا کر

    اپنے آنچل کو بھر لیا ہے

    دل چرا لینے والے بادلوں کی راگنی گا رہی ہے سجل نین لئے

    کھلی ہوئی کیتکی سے بھرے ہوئے ساحل کی زمین سے باندھی ہے نئی ناؤ

    میرا دل ناچتا ہے آج مور کی طرح ناچتا ہے

    میرا دل ناچتا ہے

    گرتی ہیں موسلا دھار بارش کی بوندیں نئی پتیوں پر

    کانپ رہا ہے جنگل جھینگروں کی جھنکار سے

    کناروں کو ڈھانک کر مدھر سنگیت لئے ندی بڑھ آئی گاؤں کے پاس تک

    دل میرا ناچ رہا ہے آج مور کی طرح ناچ رہا ہے

    دل ناچ رہا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے