تو یار ہے دلدار ہے اک عالم_اسرار ہے
تو یار ہے دلدار ہے اک عالم اسرار ہے
تو یوسف دیدار ہے اور رونق بازار ہے
امسال بازی لڑ گئی ہم کو ملا تجھ سے صنم
مفلس ہیں ہم تو ہی ہمارا گنج و سو دینار ہے
ہم تھک چکے ہیں تو ہمارا مرہم بیمار ہے
ہم ٹوٹے پھوٹے تو ہمارا مہرباں معمار ہے
میں نے کہا کل عشق سے اے خسرو عیار سن
منہ مت چھپا تو نے ہی چوری کی مری دستار ہے
اس نے کہا اچھا تو یہ تیرا ہی الٹا کار ہے
تو جو کہے بس وہ ہی دہراتا مرا کہسار ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.