یار میرا درد بھی درمان بھی
یار میرا درد بھی درمان بھی
دل فدا اس پر ہے اور ہے جان بھی
حسن سے بڑھ کر ہے اس کی آن بان
حسن بھی رکھتا ہے وہ اور شان بھی
پھر ہمارے قتل کے درپے ہے وہ
توڑ ڈالے وعدہ و پیمان بھی
دوستو در پردہ جو کہتا ہوں بات
کل یہی بن جائے گی دستان بھی
دونوں عالم اس کے رخ سے ضو فگن
کیا کہوں ظاہر بھی وہ پنہان بھی
کیسے دنیا پر کریں ہم اعتماد
اور وہ گردون عالیشان بھی
عاشقی حافظؔ کی جانے محتسب
آصف ملک سلیماں شان بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.