محمد حسن عسکری کے افسانے
حرام جادی
دروازہ کی دھڑ دھڑ اور’’کواڑ کھولو‘‘ کی مسلسل اور ضدی چیخیں اس کے دماغ میں اس طرح گونجیں جیسے گہرے تاریک کنوئیں میں ڈول کے گرنے کی طویل، گرجتی ہوئی آواز۔ اس کی پر خواب او نیم رضا مند آنکھیں آہستہ آہستہ کھلیں لیکن دوسرے لمحہ ہی منہ اندھیرے کے ہلکے ہلکے
چائے کی پیالی
حالانکہ وہ یہ دیکھنا تو چاہتی تھی کہ اس ایک سال کے دوران میں کون کون سی نئی دکانیں کھلی ہیں، کون کون سے پرانے چہرے ابھی تک نظر آتے ہیں، وہ گورا گورا سنار کالڑکااب بھی دکان پر بیٹھا ہوا اپنے بالوں پر ہاتھ پھیرتا رہتا ہے یا نہیں، سنگر کے ایجنٹ کے یہاں