عاشق نقاب جلوۂ جانانہ چاہیے
دلچسپ معلومات
1816
عاشق نقاب جلوۂ جانانہ چاہیے
فانوس شمع کو پر پروانہ چاہیے
ہے وصل ہجر عالم تمکین و ضبط میں
معشوق شوخ و عاشق دیوانہ چاہیے
پیدا کریں دماغ تماشائے سرو و گل
حسرت کشوں کو ساغر و مینا نہ چاہیے
دیوانگاں ہیں حامل راز نہان عشق
اے بے تمیز گنج کو ویرانہ چاہیے
اس لب سے مل ہی جائے گا بوسہ کبھی تو ہاں
شوق فضول و جرأت رندانہ چاہیے
ساقی بہار موسم گل ہے سرور بخش
پیماں سے ہم گزر گئے پیمانہ چاہیے
جادہ ہے یار کی روش گفتگو اسدؔ
یاں جز فسوں نہیں اگر افسانہ چاہیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.