دیا یاروں نے بے ہوشی میں درماں کا فریب آخر
دلچسپ معلومات
۱۸۱۶ء
دیا یاروں نے بے ہوشی میں درماں کا فریب آخر
ہوا سکتے سے میں آئینۂ دست طبیب آخر
رگ گل جادۂ تار نگہ سے حد موافق ہے
ملیں گے منزل الفت میں ہم اور عندلیب آخر
غرور ضبط وقت نزع ٹوٹا بے قراری سے
نیاز پر فشانی ہو گیا صبر و شکیب آخر
ستم کش مصلحت سے ہوں کہ خوباں تجھ پہ عاشق ہیں
تکلف بر طرف مل جائے گا تجھ سا رقیب آخر
اسدؔ کی طرح میری بھی بغیر از صبح رخساراں
ہوئی شام جوانی اے دل حسرت نصیب آخر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.