فرو پیچیدنی ہے فرش بزم عیش گستر کا
دلچسپ معلومات
۱۸۱۶ء
فرو پیچیدنی ہے فرش بزم عیش گستر کا
دریغا گردش آموز فلک ہے دور ساغر کا
خط نوخیز کی آئینے میں دی کس نے آرایش
کہ ہے تہ بندی پر ہاے طوطی رنگ جوہر کا
گیا جو نامہ بر واں سے برنگ باختہ آیا
خطوط روے قالیں نقش ہے پشت کبوتر کا
شکست گوشہ گیراں ہے فلک کو حاصل گردش
صدف سے آسیاے آب میں ہے دانہ گوہر کا
فزوں ہوتا ہے ہر دم جوش خونباری تماشا ہے
نفس کرتا ہے رگ ہاے مژہ پر کام نشتر کا
خیال شربت عیسیٰ گداز تر جبینی ہے
اسدؔ ہوں مست دریا بخشی ساقی کوثر کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.