نگاہ ناز نے جب عرض تکلیف شرارت کی
دلچسپ معلومات
۱۸۱۶ء
نگاہ ناز نے جب عرض تکلیف شرارت کی
دیا ابرو کو چھیڑ اور اس نے فتنے کو اشارت کی
روانی موج مے کی گر خط جام آشنا ہووے
لکھے کیفیت اس سطر تبسم کی عبارت کی
شہ گل نے کیا جب بندوبست گلشن آرائی
عصاے سبز دے نرگس کو دی خدمت نظارت کی
نہیں ریزش عرق کی اب اسے ذوبان اعضا ہے
تب خجلت نے یہ نبض رگ گل میں حرارت کی
زبس نکلا غبار دل بوقت گریہ آنکھوں سے
اسدؔ کھائے ہوئے سرمے نے آنکھوں میں بصارت کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.