- کتاب فہرست 181733
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1653
طب565 تحریکات257 ناول3437 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی9
- اشاریہ5
- اشعار62
- دیوان1333
- دوہا61
- رزمیہ92
- شرح150
- گیت87
- غزل750
- ہائیکو11
- حمد32
- مزاحیہ38
- انتخاب1387
- کہہ مکرنی7
- کلیات635
- ماہیہ16
- مجموعہ4003
- مرثیہ332
- مثنوی680
- مسدس44
- نعت425
- نظم1013
- دیگر46
- پہیلی14
- قصیدہ143
- قوالی9
- قطعہ51
- رباعی257
- مخمس18
- ریختی17
- باقیات27
- سلام28
- سہرا8
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی20
- ترجمہ80
- واسوخت24
کنہیا لال کپور کا تعارف
کنہیا لال کپور ہمارے عہد کے بہت کامیاب طنزنگار و ظرافت نگار ہیں۔ ان کی تصانیف کی تعداد بہت زیادہ ہے مگر بسیارنویسی کے باوجود ان کی تحریریں معیار سے گرنے نہیں پاتیں۔ سبب یہ کہ وہ پختہ فنی شعور کے مالک ہیں اور جانتے ہیں کہ اعلیٰ درجے کا ادب کس طرح وجود میں آتا ہے۔
کنھیا لال کپور1910ء میں لائل پور کے ایک گاؤں میں پیدا ہوئے۔ لائل پور پنجاب کا ایک ضلع ہے اور اب پاکستان میں شامل ہے۔ یہیں ایک پرائمری اسکول میں تعلیم پائی۔ موگا سے انٹرمیجیٹ اور لاہور سے بی۔ اے۔ ایم اے کے امتحانات پاس کیے۔ تعلیم سے فارغ ہونے کے بعد مختلف کالجوں میں لکچرار اور پرنسپل رہے۔ تقسیم ملک کے بعد فیروزپور اور موگا میں ملازمت کی۔ وہیں قیام رہا۔ 1980ء میں انتقال ہوا۔
ان کا مطالعہ بہت وسیع ہے۔ انگریزی ادب کے طنزیہ اور مزاحیہ ادب سے انہیں شناسائی حاصل ہے۔ اس لیے وہ ان تمام تدابیر سے بخوبی واقف ہیں جن سے طنزوظرافت میں حسن اور اثر پیدا ہوتا ہے۔ ان کا دائرہ کار بھی بہت وسیع ہے۔ فطرت انسانی سے بھی وہ بخوبی واقف ہیں اس لیے انسان کی عالمگیر کمزوریوں کی بڑی کامیابی کے ساتھ گرفت کرتے ہیں اور ان کی تخلیقات زمان و مکاں یعنی وقت اور مقام سے اوپر اٹھ جاتی ہیں۔ ہر زمانے اور ہر مقام کے لوگ ان کی تصانیف سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں اور آئندہ بھی ہوتے رہیں گے۔ فلسفۂ قناعت کامریڈ شیخ چلی اور انکم ٹیکس والے اسی طرح کے مضامین ہیں۔
کنھیا لال کپور کے طنزمیں تیزی بھی ہے اور نفاست بھی۔ ان کا طنزیہ تیزدھار والے نشتر کی طرح بڑی صفائی سے عمل جراحی کرتا ہے۔ ان کا موضوع ادب ہے۔ اس لیے وہ عموماً ادبی موضوعات کو طنزوظرافت کا نشانہ بناتے ہیں۔ مثلاً چینی شاعری‘‘ اور ’’غالب جدید شعرا کی مجلس میں‘‘ معیاری مضامین ہیں۔ ان کے مضامین میں ادبیت نظر آتی ہے۔ زبان پر انہیں قدرت حاصل ہے۔ اس لیے صاف ستھری زبان لکھتے ہیں۔ تصنیف کے ابتدائی دور میں ان کی زبان زیادہ نکھری ہوئی نہیں تھی مگر رفتہ رفتہ زبان پر گرفت مضبوط ہوتی گئی۔ آخری دور کے مضامین میں سادگی اور روانی زیادہ ہے۔ ان کا ذوق مزاح بہت شستہ ہے۔ وہ محض لفظی الٹ پھیر یا ناہموار زبان و بیان سے ظرافت پیدا نہیں کرتے بلکہ خیال و کردار کے وسیلے سے اسے ابھارتے ہیں۔
سنگ و خشت، شیشہ و تیشہ، چنگ و رباب، نوک نشتر، بال و پر، نرم گرم اور کامریڈ شیخ چلی ان کے مشہور مجموعے ہیں۔مأخذ : تاریخ ادب اردوموضوعات
اتھارٹی کنٹرول :لائبریری آف کانگریس کنٹرول نمبر : n89203680
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi
GET YOUR PASS
-
ادب اطفال1653
-