Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بیر بہوٹی کی تلاش میں

عامر صدیقی

بیر بہوٹی کی تلاش میں

عامر صدیقی

MORE BYعامر صدیقی

    میں بیر بہوٹی کی تلاش میں تھا۔

    اورکہاں کہاں نہیں بھٹکا تھا۔

    نامعلوم اور خوابیدہ عدم کو ممکنات میں لے آیا تھا۔

    ساتوں آسمان ، تمام جنتیں، سارے جہنم۔

    یہاں تک کہ تخلیق کی دیوارِ گریہ تک بھی جا پہنچا۔

    چیخوں اور کراہوں کی موسلادھار بارش کی پھسلن کو ان دیکھا کرکے۔

    ناامیدی کے بھنور میں امید کے پر لگا کر

    روح کی بے کسی کو متاعِ عزیزجان کر

    بدن کی شکستگی و کہنگی کو مومیائی بنا کر

    نفس کی منہ زوری کو لگام ڈال کر

    ہر خواہش، ہر امید، ہر تمنا، ہر چاہت کوپیچھے د ھکیلتے۔۔۔

    فقط بیر بہوٹی کو پانے کی چاہ میں۔۔۔

    ایک جھلک دیکھنے کی آرزو میں ۔۔۔

    میں دیوار پر چڑھ گیا۔اوراب میرے سامنے تھے،تمام مناظر ،تمام موجودات۔۔۔

    ساحل پر پڑی کسی مردہ سیپ کی مانند، بے ٹھور، بے سدھ ، بے بال وپر، بے پا، بے بود، مگر بیر بہوٹی۔۔۔ بیر بہوٹی کہاں تھی۔۔۔

    کسی نے مجھ سے کہا تھا ۔۔۔

    ’’ اس کی تلاش تو بہت آسان ہے ۔۔۔اسے پانی کی تلاش ہے۔۔۔تو اسے پانی کی بھینٹ دے اور وہ تجھے مل جائے گی۔۔۔‘‘

    پر میں نہ مانا۔ میں مان بھی نہیں سکتا تھا۔ میرے اندر یہ صلاحیت ہی نہیں تھی۔

    ’’پانی جیسی حقیر شے۔۔۔ مجھے بیر بہوٹی کے شایانِ شان نہیں لگتی۔۔‘‘

    ’’مجھے معلوم ہے کہ تو ماننے والا نہیں ۔۔۔اگر ماننے والا ہوتا تو بھلا بیر بہوٹی کی تلاش ہی کیوں ہوتی تجھے ،وہ خود تجھ تک پہنچ جاتی ۔ جا پھر اسے اپنے طریقے سے تلاش کر۔‘‘

    سوچوں کو پرے ڈال کر میں دیوار سے نیچے اترا۔۔۔۔اور بڑبڑایا،’’اگر اسے پانی کا ہی تحفہ دینا ہے تو یہ پھر میرے مطابق ہو گا۔۔۔’’میں‘‘۔۔۔ میں ہوں، کوئی مشت غبار تو نہیں ہوں ۔۔‘‘

    اب میں ساتوں سمندروں کی جستجو میں تھا۔ بیر بہوٹی کے لئے، اس کی شان کے مطابق، تحفے کی تلاش میں۔۔۔

    اور

    وہیں دور کہیں،کسی سوکھے صحرا میں لب دم کوئی شخص ،اپنی بے بسی پر بے اختیاررو پڑا۔۔اسکی آنکھوں سے چند قطرے گرے ۔۔۔اور ریت میں جذب ہوگئے۔۔۔

    بہر بہوٹی کو اس کی بھینٹ مل گئی تھی۔۔۔

    سید تحسین گیلانی اور مصنف کے شکریہ کے ساتھ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے