- کتاب فہرست 187939
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
کارگزاریاں53
ادب اطفال2065
ڈرامہ1024 تعلیم376 مضامين و خاكه1506 قصہ / داستان1701 صحت106 تاریخ3549طنز و مزاح746 صحافت215 زبان و ادب1965 خطوط811
طرز زندگی24 طب1029 تحریکات300 ناول5017 سیاسی370 مذہبیات4848 تحقیق و تنقید7293افسانہ3046 خاکے/ قلمی چہرے292 سماجی مسائل118 تصوف2270نصابی کتاب566 ترجمہ4549خواتین کی تحریریں6350-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی14
- اشاریہ5
- اشعار69
- دیوان1489
- دوہا53
- رزمیہ106
- شرح209
- گیت63
- غزل1320
- ہائیکو12
- حمد53
- مزاحیہ37
- انتخاب1651
- کہہ مکرنی7
- کلیات712
- ماہیہ20
- مجموعہ5301
- مرثیہ400
- مثنوی880
- مسدس60
- نعت597
- نظم1306
- دیگر78
- پہیلی16
- قصیدہ199
- قوالی18
- قطعہ71
- رباعی306
- مخمس16
- ریختی13
- باقیات27
- سلام35
- سہرا10
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ20
- تاریخ گوئی30
- ترجمہ74
- واسوخت28
عامر صدیقی کے افسانچے
بونگ کی بوٹی
وہ دیر سے کھڑی تھی ایک دم خاموش۔ اورلوگ ایک ایک کرکے فارغ ہوتے چلے جا رہے تھے ۔ پٹھ، چانپیں،ڈکری روکھی،سوکھی، چربیلی دل ،گردے، کلیجی قصاب کے مشاق ہاتھ بڑی پھرتی سے چل رہے تھے ۔۔۔گوشت کے لوتھڑوں کی زائد چربی الگ کرتے ،پٹھوں اور غدودوں کو پرے پھینکتے،
پانچ قبریں
آج بھی مجھے اچنبھے میں دیکھ کر وہ بوڑھا بول ہی پڑا،’’یہ پانچ قبریں میرے پانچ دوستوں کی ہیں۔ ان پانچوں کا مجھ پر جو احسان ہے وہ میں کبھی نہیں اتار سکتا، ایسا احسان بھلا کب کسی نے، کسی کے ساتھ کیا۔اب میرا فرض ہے کہ میں روزان کی قبروں پر آؤ ں اور انکی ارواح
بیر بہوٹی کی تلاش میں
میں بیر بہوٹی کی تلاش میں تھا۔ اورکہاں کہاں نہیں بھٹکا تھا۔ نامعلوم اور خوابیدہ عدم کو ممکنات میں لے آیا تھا۔ ساتوں آسمان ، تمام جنتیں، سارے جہنم۔ یہاں تک کہ تخلیق کی دیوارِ گریہ تک بھی جا پہنچا۔ چیخوں اور کراہوں کی موسلادھار بارش کی پھسلن کو ان دیکھا
کارنس
’’میں اسے گڑیا سے کھیلنے نہیں دوں گی۔‘‘ کمرے کے سناٹے کو چیرتی، تین سایوں میں سے ایک کی سرگوشی ابھری۔۔۔اور دلوں میں اتر گئی۔۔۔ سنگدلی، سفاکیت، پختہ ارادہ تذبذب، نیم دلی،پس و پیش مظلومیت،بے بسی، تاریکی ’’چوں چوں چوں‘‘ ’’اس کارنس کو صاف کرو۔۔۔سارے گھر
الگنی کی تلاش میں بھٹکتا پیار
’’جھاگ نہیں بن رہا ۔‘‘ ’’تھوڑا پاؤڈر اور ڈالو نا۔‘‘ ’’بہت جھاگ بن جائے گا۔‘‘ ’’تمہارا کیا جاتا ہے ۔‘‘ ’’میرا کیا جائے گا؟ میرا ہی تو جاتاہے ۔۔۔‘‘ اچھااسے بھی دھو ڈالواوراسے بھی۔‘‘ ’’جھاگ مرجائے گا ۔۔۔‘‘ ’’کام چل جائے گا۔ ‘‘ ’’بہت مشکل ہے۔ویسے بھی الگنی
سمندر، ڈالفن اورآکٹوپس
’’یوپی، ناگن چورنگی، حیدری ، ناظم آباد ، بندر روڈ۔۔۔ کرن ۔۔۔‘‘ کنڈیکٹر کی تکرار سن کر اچانک وہ اپنے خیالات سے باہر نکل آیا۔ ’’کرن ؟ کیا اس کی منزل آگئی۔۔‘‘ اس نے سیٹ پر سیدھا ہوتے ہوئے باہر جھانکا۔۔۔ ’’بندر روڈ سے اگلا اسٹاپ بولٹن مارکیٹ کا ہی ہوتا ہے۔
سیاہ گڑھے
وہ ایک خونی لٹیراتھا۔ اس کے سر پر انعام تھا، اسکی موت یقینی تھی اور اس وقت وہ کسی انجان راستے پرلگاتار کئی دنوں سے بھاگا چلا جا رہا تھا۔اس کے پیچھے تھے مسلح سپاہی اور ان کے خونخوار کتے۔یہ اس کی بقا کا سوال تھا۔رکنا مطلب موت۔وہ رک نہیں سکتا تھا۔ مگراسے
چنبیلی
’’تو جناب میں کیا کہہ رہا تھا، اوہ ہاں یاد آیا۔میرے یہ گلاب سبھی کو اپنی جانب متوجہ کرتے ہیں۔ اس دن بھی جب پولیس کا سراغرساں گھر میں داخل ہوا تومیں ہاتھ میں بڑی ساری قینچی لئے، انہیں گلاب کے پودوں کے پاس کھڑا، تراش خراش میں مصروف تھا۔وہ میرے پاس آ کر
نہاری ہاؤس
انورکی اس نہاری ہاؤس میں اکثر آنے کی وجہ صرف یہ نہیں تھی کہ یہاں پورے شہر کے مقابلے میں سب سے زیادہ لذیذاور منفرد ذائقے والی نہاری ملتی تھی۔بلکہ یہاں آنے کی ایک وجہ اسکے کام کے حوالے سے بھی تعلق رکھتی تھی۔ وہ افرادی قوت فراہم کرتا تھا۔اور اس مد میں کمیشن
مرتبان
’’گو کہ صاحب میں بس ابھی دکان بند کرنے ہی والا تھے۔پھر بھی آپ کا سامان پیک کرتے ہوئے ،جلدی جلدی آپ کے سوال کا جواب بھی دیتا جاتا ہوں۔ یہ حقیقت ہے کہ وہ زلزلہ انتہائی بھیانک تھا۔ ایسا لگ رہا تھا کہ زمین سے اٹھتی لہریں سب کچھ تلپٹ کرکے رکھ دیں گی۔ جدھر
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here
-
کارگزاریاں53
ادب اطفال2065
-
