- کتاب فہرست 185410
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1922
طب883 تحریکات291 ناول4402 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی11
- اشاریہ5
- اشعار64
- دیوان1435
- دوہا64
- رزمیہ105
- شرح182
- گیت83
- غزل1115
- ہائیکو12
- حمد44
- مزاحیہ36
- انتخاب1547
- کہہ مکرنی6
- کلیات675
- ماہیہ19
- مجموعہ4869
- مرثیہ376
- مثنوی816
- مسدس57
- نعت537
- نظم1204
- دیگر68
- پہیلی16
- قصیدہ180
- قوالی19
- قطعہ60
- رباعی290
- مخمس17
- ریختی12
- باقیات27
- سلام33
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی28
- ترجمہ73
- واسوخت26
عامر صدیقی کے افسانچے
بونگ کی بوٹی
وہ دیر سے کھڑی تھی ایک دم خاموش۔ اورلوگ ایک ایک کرکے فارغ ہوتے چلے جا رہے تھے ۔ پٹھ، چانپیں،ڈکری روکھی،سوکھی، چربیلی دل ،گردے، کلیجی قصاب کے مشاق ہاتھ بڑی پھرتی سے چل رہے تھے ۔۔۔گوشت کے لوتھڑوں کی زائد چربی الگ کرتے ،پٹھوں اور غدودوں کو پرے پھینکتے،
پانچ قبریں
آج بھی مجھے اچنبھے میں دیکھ کر وہ بوڑھا بول ہی پڑا،’’یہ پانچ قبریں میرے پانچ دوستوں کی ہیں۔ ان پانچوں کا مجھ پر جو احسان ہے وہ میں کبھی نہیں اتار سکتا، ایسا احسان بھلا کب کسی نے، کسی کے ساتھ کیا۔اب میرا فرض ہے کہ میں روزان کی قبروں پر آؤ ں اور انکی ارواح
بیر بہوٹی کی تلاش میں
میں بیر بہوٹی کی تلاش میں تھا۔ اورکہاں کہاں نہیں بھٹکا تھا۔ نامعلوم اور خوابیدہ عدم کو ممکنات میں لے آیا تھا۔ ساتوں آسمان ، تمام جنتیں، سارے جہنم۔ یہاں تک کہ تخلیق کی دیوارِ گریہ تک بھی جا پہنچا۔ چیخوں اور کراہوں کی موسلادھار بارش کی پھسلن کو ان دیکھا
کارنس
’’میں اسے گڑیا سے کھیلنے نہیں دوں گی۔‘‘ کمرے کے سناٹے کو چیرتی، تین سایوں میں سے ایک کی سرگوشی ابھری۔۔۔اور دلوں میں اتر گئی۔۔۔ سنگدلی، سفاکیت، پختہ ارادہ تذبذب، نیم دلی،پس و پیش مظلومیت،بے بسی، تاریکی ’’چوں چوں چوں‘‘ ’’اس کارنس کو صاف کرو۔۔۔سارے گھر
الگنی کی تلاش میں بھٹکتا پیار
’’جھاگ نہیں بن رہا ۔‘‘ ’’تھوڑا پاؤڈر اور ڈالو نا۔‘‘ ’’بہت جھاگ بن جائے گا۔‘‘ ’’تمہارا کیا جاتا ہے ۔‘‘ ’’میرا کیا جائے گا؟ میرا ہی تو جاتاہے ۔۔۔‘‘ اچھااسے بھی دھو ڈالواوراسے بھی۔‘‘ ’’جھاگ مرجائے گا ۔۔۔‘‘ ’’کام چل جائے گا۔ ‘‘ ’’بہت مشکل ہے۔ویسے بھی الگنی
سمندر، ڈالفن اورآکٹوپس
’’یوپی، ناگن چورنگی، حیدری ، ناظم آباد ، بندر روڈ۔۔۔ کرن ۔۔۔‘‘ کنڈیکٹر کی تکرار سن کر اچانک وہ اپنے خیالات سے باہر نکل آیا۔ ’’کرن ؟ کیا اس کی منزل آگئی۔۔‘‘ اس نے سیٹ پر سیدھا ہوتے ہوئے باہر جھانکا۔۔۔ ’’بندر روڈ سے اگلا اسٹاپ بولٹن مارکیٹ کا ہی ہوتا ہے۔
سیاہ گڑھے
وہ ایک خونی لٹیراتھا۔ اس کے سر پر انعام تھا، اسکی موت یقینی تھی اور اس وقت وہ کسی انجان راستے پرلگاتار کئی دنوں سے بھاگا چلا جا رہا تھا۔اس کے پیچھے تھے مسلح سپاہی اور ان کے خونخوار کتے۔یہ اس کی بقا کا سوال تھا۔رکنا مطلب موت۔وہ رک نہیں سکتا تھا۔ مگراسے
چنبیلی
’’تو جناب میں کیا کہہ رہا تھا، اوہ ہاں یاد آیا۔میرے یہ گلاب سبھی کو اپنی جانب متوجہ کرتے ہیں۔ اس دن بھی جب پولیس کا سراغرساں گھر میں داخل ہوا تومیں ہاتھ میں بڑی ساری قینچی لئے، انہیں گلاب کے پودوں کے پاس کھڑا، تراش خراش میں مصروف تھا۔وہ میرے پاس آ کر
نہاری ہاؤس
انورکی اس نہاری ہاؤس میں اکثر آنے کی وجہ صرف یہ نہیں تھی کہ یہاں پورے شہر کے مقابلے میں سب سے زیادہ لذیذاور منفرد ذائقے والی نہاری ملتی تھی۔بلکہ یہاں آنے کی ایک وجہ اسکے کام کے حوالے سے بھی تعلق رکھتی تھی۔ وہ افرادی قوت فراہم کرتا تھا۔اور اس مد میں کمیشن
مرتبان
’’گو کہ صاحب میں بس ابھی دکان بند کرنے ہی والا تھے۔پھر بھی آپ کا سامان پیک کرتے ہوئے ،جلدی جلدی آپ کے سوال کا جواب بھی دیتا جاتا ہوں۔ یہ حقیقت ہے کہ وہ زلزلہ انتہائی بھیانک تھا۔ ایسا لگ رہا تھا کہ زمین سے اٹھتی لہریں سب کچھ تلپٹ کرکے رکھ دیں گی۔ جدھر
join rekhta family!
-
ادب اطفال1922
-