Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

غدر کی تصویر

خواجہ حسن نظامی

غدر کی تصویر

خواجہ حسن نظامی

MORE BYخواجہ حسن نظامی

    اللہ اللہ! زمانہ کے نشیب و فراز میں کتنے پر حسرت نظارے ہیں۔ یہی دہلی جو اپنی گود میں ہزاروں ارمان بھرے دلوں کا خون بہتا دیکھ چکی ہے، رہ رہ کے پلٹے کھاتی اور رنگ دکھاتی ہے۔ ایک دن وہ تھا کہ بابر کی تلوار نے ابراہیم لودھی کا خون دہلی کے ریگستان کو پلایا اور اس کے اہل و عیال کو حسرت و یاس کی مجسم تصویر بنا ہوا سامنے دست بستہ کھڑا دیکھا یا ایک دن ایسا آیا کہ اسی کی اولاد اپنے اعمال کی بدولت ان بیکسوں کا نمونہ بنی۔

    آہ! دہلی دربار کی نمائش گاہ میں داخل ہوتے ہی ایک تصویر پر نظر پڑی، جس میں بزم تیموری کی گل ہونے والی شمع ابو ظفر بہادر شاہ مقبرہ ہمایوں میں میجر ہارسن کے ہاتھوں گرفتار کیے جا رہے ہیں۔ پشت پر ہمایوں کا مقبرہ نظر آتا ہے، جس پر کچھ عجیب دلگیر افسردگی چھائی ہوئی ہے۔ بہادر شاہ عبا پہنے ہوئے کھڑے ہیں۔ ہاتھ میں عصا ہے۔ چہرہ پر غم و الم میں ڈوبا ہوا بڑھا پے کا رنگ اور متحملا نہ یاس کا عالم ہے۔ میجر ہارسن سرخ و ردی پہنے بادشاہ کا دامن پکڑ کر کھڑے ہیں اور ان کے دو ہمراہی بادشاہ کی پشت پر نظر آتے ہیں۔ میجر ہارسن کی اس بیباکانہ جرأت پر بہادر شاہ کا ایک بوڑھا جاں نثار تلوار سوت کر لپکتا ہے۔ ہاتھ میں ڈھال ہے مگر بشرہ نڈھال۔ قریب پہنچتے پہنچتے برابر والا سولجر پستول سامنے کر کے اس کا بڑھا ہوا حوصلہ پست اور جوش انتقام سرد کر دیتا ہے۔

    افسوس ہے کہ دنیا کے اس مصیبت خیز انجام پر بھی لوگوں کو اس کی ہوس باقی ہے۔ چلتے وقت ’’دیوان ِ حافظ‘‘ کا دم بخود کھلا ہوا ایک ورق نظر پڑا، جس کی پہلی سطر تھی،

    آخر نظر بسوئے ما کن

    اے دولت و حسرت عام

    یہ پڑھتا ہوا باہر آیا اور اس مرقع کو مخاطب کر کے اس شعر کو دہرایا۔

    مأخذ:

    اٹھارہ سو ستاون (Pg. 30)

    • مصنف: خواجہ حسن نظامی
      • ناشر: سنگ میل پبلی کیشنز، لاہور
      • سن اشاعت: 2007

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے