Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

شاہد صدیقی

1911 - 1962 | حیدر آباد, انڈیا

شاہد صدیقی کے اشعار

تمام عمر ترا انتظار کر لیں گے

مگر یہ رنج رہے گا کہ زندگی کم ہے

ایک پل کے رکنے سے دور ہو گئی منزل

صرف ہم نہیں چلتے راستے بھی چلتے ہیں

عروج ماہ کو انساں سمجھ گیا لیکن

ہنوز عظمت انساں سے آگہی کم ہے

نہ ساتھ دیں گی یہ دم توڑتی ہوئی شمعیں

نئے چراغ جلاؤ کہ روشنی کم ہے

قریب و دور سے آتی ہے آپ کی آواز

کبھی بہت ہے غم جستجو کبھی کم ہے

اب حیات انساں کا حشر دیکھیے کیا ہو

مل گیا ہے قاتل کو منصب مسیحائی

ہم ہیں خالق نغمہ لاؤ ساز ہم کو دو

گیت چھیڑ بیٹھے ہو اور گا نہیں سکتے

یہ کیسی موج کرم تھی نگاہ ساقی میں

کہ اس کے بعد سے طوفان تشنگی کم ہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے