Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Ajeet Singh Hasrat's Photo'

اجیت سنگھ حسرت

لدھیانہ, انڈیا

اجیت سنگھ حسرت کے اشعار

1.2K
Favorite

باعتبار

تیرگی میں نور آئے گا نظر

ڈوبتے سورج کو بھی سجدہ کرو

آخری امید بھی آنکھوں سے چھلکائے ہوئے

کون سی جانب چلے ہیں تیرے ٹھکرائے ہوئے

ہمارے عہد کا یہ المیہ ہے

اجالے تیرگی سے ڈر گئے ہیں

ہجر کا دن کیوں چڑھنے پائے

وصل کی شب طولانی کر دو

بن سنور کر رہا کرو حسرتؔ

اس کی پڑ جائے اک نظر شاید

گزرے جدھر سے نور بکھیرے چلے گئے

وہ ہم سفر ہوئے تو اندھیرے چلے گئے

پہلے وقتوں میں ہو تو ہو شاید

دوستی اب حسین گالی ہے

خاک میں ملنا تھا آخر بے نشاں ہونا ہی تھا

جلنے والے کے مقدر میں دھواں ہونا ہی تھا

ابھی کچھ اور تری جستجو رلائے گی

ابھی کچھ اور بھٹکنا ہے در بدر مجھ کو

روٹھا یار منانا ہے

کوئی سوانگ رچاؤ اب

جس میں انسانیت نہیں رہتی

ہم درندے ہیں ایسے جنگل کے

سرد آہوں سے دل کی آگ بجھا

گرم اشکوں سے جام بھرتا جا

میں گہرے پانیوں کو چیر دیتا ہوں مگر حسرتؔ

جہاں پانی بہت کم ہو وہاں میں ڈوب جاتا ہوں

جنہیں تھا شوق میلہ دیکھنے کا

وہ سارے لوگ اپنے گھر گئے ہیں

وہ دن ہوا ہوئے وہ زمانے گزر گئے

بندے کا جب قیام پری زادیوں میں تھا

بس ایک ہی بلا ہے محبت کہیں جسے

وہ پانیوں میں آگ لگاتی ہے آج بھی

کبھی میں روتے روتے ہنس دیا کرتا ہوں پاگل سا

کبھی میں ہنستے ہنستے آنسوؤں سے بھیگ جاتا ہوں

ہزار چپ سہی پر اس کا بولتا چہرہ

خموش رہ کے ہمیں لا جواب کر دے گا

یہ گرم گرم سے آنسو بتا رہے ہیں یہی

ضرور آگ کہیں دل کے آس پاس لگی

ترے پیام ہی سے سرخ ہو گیا ہے بدن

کہ مینہ پڑا نہیں ہے کھل اٹھے کنول پہلے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے