- کتاب فہرست 183431
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1772
طرززندگی15 طب579 تحریکات257 ناول3498 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی12
- اشاریہ5
- اشعار62
- دیوان1339
- دوہا61
- رزمیہ94
- شرح149
- گیت88
- غزل762
- ہائیکو11
- حمد34
- مزاحیہ38
- انتخاب1395
- کہہ مکرنی7
- کلیات637
- ماہیہ16
- مجموعہ4021
- مرثیہ336
- مثنوی704
- مسدس46
- نعت443
- نظم1041
- دیگر49
- پہیلی17
- قصیدہ150
- قوالی9
- قطعہ53
- رباعی259
- مخمس18
- ریختی16
- باقیات27
- سلام29
- سہرا8
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی21
- ترجمہ78
- واسوخت24
الما لطیف شمسی کا تعارف
اصلی نام : الما لطیف شمسی
پیدائش : 21 May 1936 | دلی
الما لطیف شمسی کا آبائی وطن قصبہ کاکو، ضلع جہان آباد(بہار) ہے۔ پیدائش 21 مئی 1936نئی دہلی کی ہے۔ ان کے والد جناب احمد داؤد شمسی واسرائے ہند لارڈ وویل اور لارڈ لن لتھ گو کے پرائیوٹ سکریٹری تھے۔ دادا مولوی عبد العزیز شمسی کاکو(بہار) کے مشہور رئیس اور زمیندار تھے۔ علم و حشمت دونوں اعتبار سے ان کا خاندان صوبہ بہار میں مشہور ومعروف خاندان ہے۔ قاضی عبدالودود، پروفیسر اختر اورینوی ،عطا الرحمن عطا کاکوی، پروفیسر مسلم عظیم آبادی، شاہ طہٰ اشرف امتھوی، عبد الباری ساقی، ڈاکٹر محمد محسن، پروفیسر محمد حسنین، شفیع مشہدی، یہ تمام مشہور شخصیات کا تعلق اور رشتہ داری اس خاندان سے رہی ہیں۔
شمسی صاحب کی عصری تعلیم جامعہ ملیہ اورعلی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے ہوئی ہے۔پالٹیکل سائنس میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے ایم اے کیا۔ آپ کے والد احمد داؤد شمسی صاحب نے سبھاش چندر بوس کے ساتھ لندن سے ICS کیا تھا۔ دوران ملازمت ان کی ملاقات ہندوستان کی کئی عظیم شخصیات سے ہوئی۔ رادھا کرشنن، ذاکر حسین، نواب لیاقت علی خان وغیرہ سے دوستانہ مراسم تھے۔ داؤد شمسی صاحب نے بیشک حکومت برطانیہ کی ملازمت کی لیکن ان کا دل ہمیشہ حب الوطنی سے سرشار رہا۔ آفس میں سوٹ پہنتے اور گھر میں کھادی زیب تن کیا کرتے۔ملازمت کی پابندی کی وجہِ سے آزادی کی کسی تحریک میں شامل تو نہ ہوئے لیکن اس خواہش کو الما لطیف شمسی نے پورا کیا۔ ہندوستان کی آزادی کے بعد میدان سیاست میںجناب لطیف شمسی 30 سال تک ایک معمار قوم کی حیثیت سے فعال رہے لیکن آپ نے کبھی کوئی پنشن یا مراعات حاصل کرنے کی کوشش نہیں کی۔ جگجیون رام، رام منوہر لوہیا، اٹل بہاری واجپائی، وغیرہ سے گہرے مراسم تھے۔ شعر و ادب میں بھی اعلی مقام حاصل کیا۔ علی گڑھ کے مشاعرے سے لیکر لال قلعہ کے مشاعرے تک انہیں سراہا گیا۔ ابھی آپ کی ایک تاریخی کتاب ''کاکو کی کہانی الما کی زبانی'' اہل ذوق میں پذیرائی کی نظر سے دیکھی جارہی ہے۔آپ نے اپنی ایک سوانح حیات بھی ترتیب دی ہے۔ ''علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور میری داستان حیات''۔ یہ کتاب بھی کافی دلچسپ اور انوکھی ہے۔ یہاں ہم تاریخ کے کئی ادوار سے گزرتے ہیں۔ اہل قلم نے الما لطیف شمسی صاحب کی ذات وصفات پر بہت کچھ لکھا ہے اورانھیں کئی مشہور اعزازات وتوصیفی اسناد سے نوازا بھی گیا ہے۔join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi
GET YOUR PASS
-
ادب اطفال1772
-