عامر عثمانی کے اشعار
عقل تھک کر لوٹ آئی جادۂ آلام سے
اب جنوں آغاز فرمائے گا اس انجام سے
چند الفاظ کے موتی ہیں مرے دامن میں
ہے مگر تیری محبت کا تقاضا کچھ اور
ظاہراً توڑ لیا ہم نے بتوں سے رشتہ
پھر بھی سینے میں صنم خانہ بسا ہے یارو
سبق ملا ہے یہ اپنوں کا تجربہ کر کے
وہ لوگ پھر بھی غنیمت ہیں جو پرائے ہیں
اس کے وعدوں سے اتنا تو ثابت ہوا اس کو تھوڑا سا پاس تعلق تو ہے
یہ الگ بات ہے وہ ہے وعدہ شکن یہ بھی کچھ کم نہیں اس نے وعدے کیے
-
موضوع : وعدہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
باقی ہی کیا رہا ہے تجھے مانگنے کے بعد
بس اک دعا میں چھوٹ گئے ہر دعا سے ہم
-
موضوع : دعا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کتنی پامال امنگوں کا ہے مدفن مت پوچھ
وہ تبسم جو حقیقت میں فغاں ہوتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عشق سر تا بہ قدم آتش سوزاں ہے مگر
اس میں شعلہ نہ شرارہ نہ دھواں ہوتا ہے
-
موضوع : عشق
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ قدم قدم بلائیں یہ سواد کوئے جاناں
وہ یہیں سے لوٹ جائے جسے زندگی ہو پیاری
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مری زندگی کا حاصل ترے غم کی پاسداری
ترے غم کی آبرو ہے مجھے ہر خوشی سے پیاری
-
موضوع : غم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عشق کے مراحل میں وہ بھی وقت آتا ہے
آفتیں برستی ہیں دل سکون پاتا ہے
آبلوں کا شکوہ کیا ٹھوکروں کا غم کیسا
آدمی محبت میں سب کو بھول جاتا ہے
ہمیں آخرت میں عامرؔ وہی عمر کام آئی
جسے کہہ رہی تھی دنیا غم عشق میں گنوا دی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تھی سیاہیوں کا مسکن مری زندگی کی وادی
ترے حسن کے تصدق مجھے روشنی دکھا دی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ