- کتاب فہرست 187939
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
کارگزاریاں53
ادب اطفال2065
ڈرامہ1024 تعلیم376 مضامين و خاكه1503 قصہ / داستان1701 صحت106 تاریخ3549طنز و مزاح746 صحافت215 زبان و ادب1965 خطوط810
طرز زندگی24 طب1029 تحریکات300 ناول5017 سیاسی370 مذہبیات4844 تحقیق و تنقید7293افسانہ3046 خاکے/ قلمی چہرے292 سماجی مسائل118 تصوف2269نصابی کتاب566 ترجمہ4548خواتین کی تحریریں6350-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی14
- اشاریہ5
- اشعار69
- دیوان1488
- دوہا53
- رزمیہ106
- شرح208
- گیت63
- غزل1320
- ہائیکو12
- حمد53
- مزاحیہ37
- انتخاب1651
- کہہ مکرنی7
- کلیات712
- ماہیہ20
- مجموعہ5298
- مرثیہ400
- مثنوی880
- مسدس60
- نعت596
- نظم1306
- دیگر78
- پہیلی16
- قصیدہ199
- قوالی18
- قطعہ71
- رباعی306
- مخمس16
- ریختی13
- باقیات27
- سلام35
- سہرا10
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ20
- تاریخ گوئی30
- ترجمہ74
- واسوخت28
انیس اشفاق کے ذریعے کیے گئے تراجم
زندگی یہاں اور وہاں
دو کرداروں کی مدد سے اس کہانی میں دکھ اور سکھ کے فلسفہ کو بیان کیا گیا ہے۔ کہانی کا کردار کہتا ہے کہ کیا کوئی ایسی چیز ہے جس پر انگلی رکھ کر کہا جا سکے کہ یہ سکھ ہے، یہ تشفی ہے۔ ایک جگہ کہتا ہے کہ دکھ میں کوئی ڈر نہیں ہوتا لیکن ہم جسے سکھ کہتے ہیں وہ ہمیشہ خطروں سے بھرا رہتا ہے۔ کرداروں کی ناسٹیلجائی کیفیت کہانی کو معنوی طور پر اور دبیز بناتی ہے۔
دوسری دنیا
کئی برس پہلے میں ایک ایسی لڑکی کو جانتا تھا جو دن بھر پارک میں کھیلا کرتی تھی۔ اس پارک میں بہت سے پیڑ تھے جن میں سے بہت کم کو میں پہچانتا تھا۔ سارا دن لائبریری میں رہنے کے بعد شام کو جب میں لوٹتا تو وہ پیڑوں کے بیچ بیٹھی دکھائی دیتی۔ بہت دنوں تک ہم ایک
صبح کی سیر
اس کہانی میں انسان کے خالی پن، ماضی کی یادوں اور رشتوں کی معنویت کو بیان کیا گیا ہے۔ نہال چند ایک ریٹائرڈ کرنل ہیں جن کا بیٹا بیرون ملک رہتا ہے۔ بیوی کا انتقال ہو چکا ہے اور وہ ایک نوکر کے سہارے زندگی بسر کر رہے ہیں۔ صبح کی سیر کے لیے نکلتے ہیں تو رات تک واپس آتے ہیں اور دن بھر جنگل میں یہاں وہاں گزارتے ہیں۔ ایک دن جنگل میں انہیں ایک پیڑ سے لٹکی ہوئی رسی نظر آتی ہے، ان کا تصور و تخیل انہیں اس رسی کے سہارے ماضی میں لے جاتا ہے اور پھر وہ اسی رسی سے جھولتے ہوئے پائے جاتے ہیں۔
آدمی اور لڑکی
اس نے دکان کا دروازہ کھولا تو گھنٹی کی آواز ہوئی۔ ٹن۔۔۔جب وہ اندر آیا اور خود کار دروازہ بند ہو گیا تو گھنٹی پھر بجی۔ اس مرتبہ دوبار۔ ٹن۔ ٹن۔۔۔ اس بار آواز کافی دیر تک گونجتی رہی۔ یہ اس بات کا اعلان تھا کہ کوئی اندر آیا ہے۔ دکان میں کوئی نہیں
دھوپ کا ایک ٹکڑا
اس کہانی میں بیتے ہوئے وقت اور یادوں کے بیچ کے خلا کو عمدہ پیرایے میں بیان کیا گیا ہے۔ ایک شادی شدہ عورت جب ایک رات اپنے شوہر کے اس رد عمل کو محسوس نہیں کرتی جس کی وہ طالب ہے تو وہ اسے چھوڑ کر باہر چلی آتی ہے۔ اور پھر ایک پارک میں صبح سے شام تک بیٹھنا اس کے معمول میں شامل ہو جاتا ہے۔ وہ پارک میں اس جگہ بیٹھتی ہے جہاں سے گرجا گھر صاف نظر آتا ہے، یہ وہی گرجا گھر ہے جہاں پندرہ سال پہلے اس کی شادی ہوئی تھی۔
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here
-
کارگزاریاں53
ادب اطفال2065
-
