Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Haneef Kaifi's Photo'

حنیف کیفی

1934 - 2021 | دلی, انڈیا

حنیف کیفی کے اشعار

1.8K
Favorite

باعتبار

مدتیں گزریں ملاقات ہوئی تھی تم سے

پھر کوئی اور نہ آیا نظر آئینے میں

اپنے کاندھوں پہ لیے پھرتا ہوں اپنی ہی صلیب

خود مری موت کا ماتم ہے مرے جینے میں

انا انا کے مقابل ہے راہ کیسے کھلے

تعلقات میں حائل ہے بات کی دیوار

تمام عالم سے موڑ کر منہ میں اپنے اندر سما گیا ہوں

مجھے نہ آواز دے زمانہ میں اپنی آواز سن رہا ہوں

ملے وہ لمحہ جسے اپنا کہہ سکیں کیفیؔ

گزر رہے ہیں اسی جستجو میں ماہ و سال

اپنی جانب نہیں اب لوٹنا ممکن میرا

ڈھل گیا ہوں میں سراپا ترے آئینے میں

شب دراز کا ہے قصہ مختصر کیفیؔ

ہوئی سحر کے اجالوں میں گم چراغ کی لو

مرے خلوص کا یاروں نے آسرا لے کر

کیا ہے خوب مری دوستی کا استحصال

بکھر کے ریت ہوئے ہیں وہ خواب دیکھے ہیں

مری نگاہ نے کتنے سراب دیکھے ہیں

سب نظر آتے ہیں چہرے گرد گرد

کیا ہوئے بے آب آئینے تمام

کوئی بھی رت ہو ملی ہے دکھوں کی فصل ہمیں

جو موسم آیا ہے اس کے عتاب دیکھے ہیں

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے