- کتاب فہرست 183345
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1920
طب864 تحریکات290 ناول4256 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی11
- اشاریہ5
- اشعار64
- دیوان1430
- دوہا64
- رزمیہ98
- شرح182
- گیت81
- غزل1062
- ہائیکو12
- حمد42
- مزاحیہ36
- انتخاب1536
- کہہ مکرنی6
- کلیات666
- ماہیہ19
- مجموعہ4804
- مرثیہ374
- مثنوی811
- مسدس56
- نعت528
- نظم1177
- دیگر68
- پہیلی16
- قصیدہ178
- قوالی19
- قطعہ60
- رباعی290
- مخمس17
- ریختی12
- باقیات27
- سلام33
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی28
- ترجمہ73
- واسوخت26
اقبال مجید کے افسانے
تماشا گھر
جو کچھ ہوا، وہ آخر ہوا کیسے؟ میں اپنے باہری کمرے کے دروازے پر کرسی ڈالے بیٹھا تھا۔ سامنے کھلا میدان۔ وہ مشرق کی طرف سے آئی تھی۔ بس ایک پرچھائیں سی۔ کوئی چیز کب کیسی نظر آتی ہے یہ بات کیا دیکھنے والے کی خود اپنی حالت پر منحصر نہیں؟ یہ سب تو میں
ایک حلفیہ بیان
میں مقدس کتابوں پر ہاتھ رکھ کر قسم کھاتا ہوں کہ جو کچھ میں نے دیکھا ہے وہ سچ سچ بیان کروں گا۔اس سچائی میں آپ کو شریک کرلوں گا جو صرف سچ ہے اور سچ کے سوا کچھ نہیں۔ یہ ایک رات کی بات ہے۔ یہ ایک ایسی رات کی بات ہے جب میں اکیلا اپنے بستر پر لیٹا
سب اکیلے ہیں
میں نے یہ درد بھی تمہارے لیے سہہ لیا ہے۔۔۔! ادھر۔۔۔ میری طرف نظریں اٹھاکر دیکھو۔۔۔! (لیکن اس نے نہیں دیکھا) دیکھو نا میری آنکھوں میں کہ اگر یہ جھوٹی ہوں گی تو ان میں وہ صاف شفاف روشنی تمہیں نہیں ملےگی کہ جس کا جلوہ کبھی کسی پہاڑ پر آگ کی تلاش
آگ کے پاس بیٹھی عورت
سور پالنے والوں کی بستی کی روزمرہ کی زندگی، ان کی گندگی، ان کی عورتوں کی برہنگی اور ننگے دھڑنگے کیچڑ میں لتھڑے اور گرد سے اٹے بالوں والے ناک بہاتے اور غلاظت میں لوٹتے بچوں پر فلم بناکر بڑے انعامات کی دوڑ میں شامل ہونے والے فلم ساز، بڑے کہانی کاروں کو
دیوار پر جڑی تختیاں
ایک وقت تھا جب وہ عمارت ایک خاموش اور پرسکون علاقے میں اپنے باغیچے میں ایستادہ عجیب و غریب مجسموں کے ساتھ بڑے احترام کی نظر سے دیکھی جاتی تھی۔ جب میں نے جوانی میں نوکری شروع کی تو وہاں کا پر وقار اور عالمانہ ماحول دور دور تک مشہور تھا۔ پہلی منزل پر ایک
ایک سگریٹ لائٹر کی کہانی
ایک بار نہیں کئی بار ایسا ہی ہوا تھا۔ جس کی وجہ سے ایسا ہوا تھا وہ وجہ تو بہت معمولی تھی، میری جگہ کوئی اور بھی ہوتا تو اس کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوتا، خود چائے کی دوکان کا مالک جس کا میں ملازم تھا وہ بھی جانتا تھا کہ ایسا ہو جانا بڑی عام سی بات ہے،
پیشاب گھر آگے ہے
ایک باقاعدہ بنے ہوئے شہر کی شاہراہ، ایک اجنبی، پیشاب کی اذیت ناک شدت اور پیشاب گھر کی تلاش۔ جب سب کچھ بنتا ہے تو پیشاب گھر نہیں بنتے۔ جب پیشاب گھر بنتے ہیں تو لوگ وہاں پاخانہ کر دیتے ہیں۔ پتلون کی فلائی پر بار بار ہاتھ جاتا ہے۔ ایک کشادہ سی
ہائی وے پر ایک درخت
گردن میں پھندا سخت ہوتا جا رہا تھا۔ آنکھیں حلقوں سے باہر نکلنے کے لئے زور لگانے لگی تھیں۔ منھ کا لعاب جھاگ بن کر ہونٹوں کے کونوں پر جمنے لگا تھا۔ موت اور زندگی کے درمیان چند لمحوں کافاصلہ اب باقی رہ گیا تھا۔ دم نکلنے سے پہلے پھٹی پھٹی آنکھوں سے اس
join rekhta family!
-
ادب اطفال1920
-