- کتاب فہرست 181733
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1653
طب565 تحریکات257 ناول3436 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی9
- اشاریہ5
- اشعار62
- دیوان1333
- دوہا61
- رزمیہ92
- شرح149
- گیت86
- غزل750
- ہائیکو11
- حمد32
- مزاحیہ38
- انتخاب1387
- کہہ مکرنی7
- کلیات635
- ماہیہ16
- مجموعہ4002
- مرثیہ332
- مثنوی680
- مسدس44
- نعت425
- نظم1009
- دیگر46
- پہیلی14
- قصیدہ143
- قوالی9
- قطعہ51
- رباعی256
- مخمس18
- ریختی17
- باقیات27
- سلام28
- سہرا8
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی19
- ترجمہ80
- واسوخت24
جیم عباسی کے افسانے
مونچھ میں اٹکے ایک قطرے کی کہانی
ناک کی سیدھ میں جاتی سڑک کو کنارے کنارے کھڑے درختوں کی شاخوں نے مل کر محراب دار کر دیا تھا۔ دونوں قطار درخت ایسے گھنے اور آپس میں گتھے ہوے تھے کہ جیسے نہر کا بلند پشتہ۔ یہ کچی سڑک سیدھے جا کرگاؤں کے پاؤں کو چھوتی اور پھر دائیں طرف منھ کر کے دیگر گوٹھوں
زرد ہتھیلی
جنوری کے ابتدائی دن تھے اور سردی اپنے زوروں پہ تھی۔ رات کے آخری پہر میں مدرسے کی عمارت اور چار دیواری میں گھرے صحن پر گھپ اندھیرا چھایاہوا تھا۔ صرف حفّاظ کا کمرہ روشن تھا جہاں بچوں کی کثیر تعداد، رحلوں پر پاک کتاب سامنے رکھے، ایک توازن کے ساتھ جسم کو
مفتی
مفتی سجاد حسین پھر نماز پڑھاتے ہوے بھول پڑے۔ فجر کی نماز میں پہلی رکعت مکمل کرکے تشہد میں بیٹھ گئے۔ مسجد کے قدیمی نحیف وناتواں موذن گل محمد نے مفتی صاحب کو خبردار کرنے کے لیے پہلے تو اپنی بلغمی آواز میں کھنکھاریں ماریں، مگر مفتی صاحب لاتعلق و بے خبر
نوری
عمر کا وہ حصہ ہے جس کو سارتر کا ایک قول عمدگی سے بیان کرتا ہے۔ لکھتا ہے، ’’ایک ہی دن ہے اوروہ بار بار آتا ہے۔ یہ فجر کے وقت ہمیں دیا جاتا ہے اور بوقت مغرب چھین لیا جاتا ہے۔‘‘ اب یہ بھی بات نہیں کہ عمرِ نوح میں ہوں۔ نہیں نہیں، اچھے برسوں میں ہوں، لیکن
پانچ من گلاب کے پھول
بارہ آنکھیں اسے گھور رہی تھیں۔ اس کا جسم چارپائی پر بے دم پڑا تھا۔ سر داہنی جانب ڈھلکا اور بازو اوپری طرف اسی جگہ، جہاں انھیں اسے اٹھا کر رکھنے کے بعد چھوڑ دیا گیا تھا۔ محمد زمان اس کے اوپر کھڑا شکنوں سے بھری پیشانی لیے کچھ پڑھتا، پھونکتا جا رہا تھا۔
اس وقت تو یوں لگتا ہے
سندھ پر گرمی آریائی جنگجوؤں کی طرح حملہ آور ہو چکی تھی۔ میں دوپہر کے کھانے اور قیلولے کا وقفہ لینے اپنے کوارٹر میں آیا تھا مگر گرمی کی شدت مجھے تھر کا تپتا ریگستان محسوس کروا رہی تھی۔ چھت میں لگا پنکھا بھی عیالدار ہاری کی مانند آگ اگلے جا رہا تھا۔
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi
GET YOUR PASS
-
ادب اطفال1653
-