Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Jitendra Mohan Sinha Rahbar's Photo'

جتیندر موہن سنہا رہبر

1911 - 1993 | لکھنؤ, انڈیا

جتیندر موہن سنہا رہبر کے اشعار

1.2K
Favorite

باعتبار

تو نے ہی رہ نہ دکھائی تو دکھائے گا کون

ہم تری راہ میں گمراہ ہوئے بیٹھے ہیں

وہی صفتیں جو بتلاتا ہے تو واعظ سب اس میں ہیں

دیا ہے جس کو دل ہم نے وہی تیرا خدا ہوگا

ہر شے میں ہر بشر میں نظر آ رہا ہے تو

سجدے میں اپنے سر کو جھکاؤں کہاں کہاں

کھنچتے جاتے ہیں خود مری جانب

مجھ کو جیوں جیوں وہ آزماتے ہیں

تنگ پیمائی کا شکوہ ساقئ ازلی سے کیا

ہم نے سمجھا ہی نہیں دستور مے خانہ ابھی

ہم رو بہ روئے شمع ہیں اس انتظار میں

کچھ جاں پروں میں آئے تو اڑ کر نثار ہوں

چھپے ہیں سات پردوں میں یہ سب کہنے کی باتیں ہیں

انہیں میری نگاہوں نے جہاں ڈھونڈا وہاں نکلے

فرشتہ ہر بشر کو ہر زمیں کو آسماں سمجھے

کہ ہم تو عشق میں دنیا کو ہی جنت نشاں سمجھے

کیسی کشش ہے عشق کے ٹوٹے مزار میں

میلہ لگا ہوا ہے ہمارے دیار میں

زمانہ یہ آ گیا ہے رہبرؔ کہ اہل بینش کو کون پوچھے

جمے ہیں مکار کرسیوں پر دکھا رہے ہیں گنوار آنکھیں

محبت سی شے اس نے مجھ کو عطا کی

کہ خوش خوش چلوں عمر برباد کر کے

ایک آنسو بھی اگر رو دے تو جانوں تجھ کو

میری تقدیر مجھے دیکھ کر ہنستی کیا ہے

پھر وہی سودا وہی وحشت وہی طرز جنوں

ہیں نشاں موجود سارے عشق کی تاثیر کے

دوزخ سے بھی خراب کہوں میں بہشت کو

دو چار اگر وہاں پہ بھی سرمایہ دار ہوں

سخن سازی میں لازم ہے کمال علم و فن ہونا

محض تک بندیوں سے کوئی شاعر ہو نہیں سکتا

تصویر روئے یار دکھانا بسنت کا

اٹکھیلیوں سے دل کو لبھانا بسنت کا

قدرت کی برکتیں ہیں خزانہ بسنت کا

کیا خوب کیا عجیب زمانہ بسنت کا

ہے فہم اس کا جو ہر انسان کے دل کی زباں سمجھے

سخن وہ ہے جسے ہر شخص اپنا ہی بیاں سمجھے

محبت میں نہیں ہے ابتدا یا انتہا کوئی

ہم اپنے عشق کو ہی عشق کی منزل سمجھتے ہیں

ہر سمت سبزہ زار بچھانا بسنت کا

پھولوں میں رنگ و بو کو لٹانا بسنت کا

آیا انہیں پسند تو ان کا ہی ہو گیا

کم تھا ہمارے دل سے ہمارا کلام کیا

پیغام لطف خاص سنانا بسنت کا

دریائے فیض عام بہانا بسنت کا

رشک جناں چمن کو بنانا بسنت کا

ہر ہر کلی میں رنگ دکھانا بسنت کا

محو دیدار ہوئے جاتے ہیں رہ رو سارے

اک تماشہ ہوا گویا رخ دلبر نہ ہوا

دل کو بہت عزیز ہے آنا بسنت کا

رہبرؔ کی زندگی میں سمانا بسنت کا

دل اس کا جگر اس کا ہے جاں اس کی ہم اس کے

کس بات سے انکار کیا جائے کسی کو

آنکھوں آنکھوں میں پلا دی مرے ساقی نے مجھے

خوف ذلت ہے نہ اندیشۂ رسوائی ہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے