جتیندر موہن سنہا رہبر کے اشعار
تو نے ہی رہ نہ دکھائی تو دکھائے گا کون
ہم تری راہ میں گمراہ ہوئے بیٹھے ہیں
وہی صفتیں جو بتلاتا ہے تو واعظ سب اس میں ہیں
دیا ہے جس کو دل ہم نے وہی تیرا خدا ہوگا
ہر شے میں ہر بشر میں نظر آ رہا ہے تو
سجدے میں اپنے سر کو جھکاؤں کہاں کہاں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کھنچتے جاتے ہیں خود مری جانب
مجھ کو جیوں جیوں وہ آزماتے ہیں
تنگ پیمائی کا شکوہ ساقئ ازلی سے کیا
ہم نے سمجھا ہی نہیں دستور مے خانہ ابھی
ہم رو بہ روئے شمع ہیں اس انتظار میں
کچھ جاں پروں میں آئے تو اڑ کر نثار ہوں
چھپے ہیں سات پردوں میں یہ سب کہنے کی باتیں ہیں
انہیں میری نگاہوں نے جہاں ڈھونڈا وہاں نکلے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
فرشتہ ہر بشر کو ہر زمیں کو آسماں سمجھے
کہ ہم تو عشق میں دنیا کو ہی جنت نشاں سمجھے
کیسی کشش ہے عشق کے ٹوٹے مزار میں
میلہ لگا ہوا ہے ہمارے دیار میں
زمانہ یہ آ گیا ہے رہبرؔ کہ اہل بینش کو کون پوچھے
جمے ہیں مکار کرسیوں پر دکھا رہے ہیں گنوار آنکھیں
محبت سی شے اس نے مجھ کو عطا کی
کہ خوش خوش چلوں عمر برباد کر کے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ایک آنسو بھی اگر رو دے تو جانوں تجھ کو
میری تقدیر مجھے دیکھ کر ہنستی کیا ہے
پھر وہی سودا وہی وحشت وہی طرز جنوں
ہیں نشاں موجود سارے عشق کی تاثیر کے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دوزخ سے بھی خراب کہوں میں بہشت کو
دو چار اگر وہاں پہ بھی سرمایہ دار ہوں
سخن سازی میں لازم ہے کمال علم و فن ہونا
محض تک بندیوں سے کوئی شاعر ہو نہیں سکتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تصویر روئے یار دکھانا بسنت کا
اٹکھیلیوں سے دل کو لبھانا بسنت کا
-
موضوع : بسنت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
قدرت کی برکتیں ہیں خزانہ بسنت کا
کیا خوب کیا عجیب زمانہ بسنت کا
-
موضوع : بسنت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہے فہم اس کا جو ہر انسان کے دل کی زباں سمجھے
سخن وہ ہے جسے ہر شخص اپنا ہی بیاں سمجھے
محبت میں نہیں ہے ابتدا یا انتہا کوئی
ہم اپنے عشق کو ہی عشق کی منزل سمجھتے ہیں
ہر سمت سبزہ زار بچھانا بسنت کا
پھولوں میں رنگ و بو کو لٹانا بسنت کا
-
موضوع : بسنت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آیا انہیں پسند تو ان کا ہی ہو گیا
کم تھا ہمارے دل سے ہمارا کلام کیا
پیغام لطف خاص سنانا بسنت کا
دریائے فیض عام بہانا بسنت کا
-
موضوع : بسنت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
رشک جناں چمن کو بنانا بسنت کا
ہر ہر کلی میں رنگ دکھانا بسنت کا
-
موضوع : بسنت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
محو دیدار ہوئے جاتے ہیں رہ رو سارے
اک تماشہ ہوا گویا رخ دلبر نہ ہوا
دل کو بہت عزیز ہے آنا بسنت کا
رہبرؔ کی زندگی میں سمانا بسنت کا
-
موضوع : بسنت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دل اس کا جگر اس کا ہے جاں اس کی ہم اس کے
کس بات سے انکار کیا جائے کسی کو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
آنکھوں آنکھوں میں پلا دی مرے ساقی نے مجھے
خوف ذلت ہے نہ اندیشۂ رسوائی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ