- کتاب فہرست 188047
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
کارگزاریاں54
ادب اطفال2070
ڈرامہ1025 تعلیم376 مضامين و خاكه1514 قصہ / داستان1714 صحت107 تاریخ3559طنز و مزاح747 صحافت215 زبان و ادب1969 خطوط811
طرز زندگی24 طب1031 تحریکات300 ناول5018 سیاسی370 مذہبیات4860 تحقیق و تنقید7312افسانہ3047 خاکے/ قلمی چہرے293 سماجی مسائل118 تصوف2274نصابی کتاب567 ترجمہ4562خواتین کی تحریریں6352-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی14
- اشاریہ5
- اشعار69
- دیوان1492
- دوہا53
- رزمیہ106
- شرح209
- گیت63
- غزل1320
- ہائیکو12
- حمد53
- مزاحیہ37
- انتخاب1653
- کہہ مکرنی7
- کلیات713
- ماہیہ20
- مجموعہ5318
- مرثیہ400
- مثنوی881
- مسدس60
- نعت598
- نظم1311
- دیگر78
- پہیلی16
- قصیدہ200
- قوالی18
- قطعہ71
- رباعی306
- مخمس16
- ریختی13
- باقیات27
- سلام35
- سہرا10
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ20
- تاریخ گوئی30
- ترجمہ74
- واسوخت28
محمد عاطف علیم کے افسانے
طربیہ خداوندی جدید
(قاطع طربیہ خداوندی از دانتے) طربیہ خداوندی (قدیم ) کا تیرھواں کانتو اور لایعنیت کے بےانت پھیلاؤ میں پھیلا خودکشوں کا جنگل۔ تم جو خوش بخت ٹھہرو اور اس کائنات پر محیط جہنم زار کے طبقات ارضی میں برپا ابسرڈسفاکیت سے رہائی پانے کی کوئی ترکیب کرپاؤ
جو جاگنے کو ملادیوے خواب میں
بن ڈر کے ڈرے رہنا اور بےبات کے مرے رہنا۔ بس یہی تھا جو جانے سے کب سے چل رہا تھا۔ رات کے آخر آخر میں جب آسمان کی بھید بھری اتھاہ میں ڈولتا چاند زمین کی اور تکتے تکتے بوریت کے مارے بے دم ہو جاتا تو تماشا شروع ہو جاتا۔ وہ بہت سے تھے اور میں اکیلا۔
دھند میں لپٹا ہوا لایعنی وجود
ایک تیز آواز اس کے خوابیدہ دماغ کی جھلیوں میں ارتعاش پیدا کرتی ہوئی گہرائیوں میں جذب ہو گئی۔ ایسی ہی دوسری آواز پر لگا جیسے دبیز جالے پر کسی نے پتھر پھینک دیا ہو۔ تیسری آواز پر وہ ہڑبڑاکر اٹھ بیٹھا۔ باہر یقیناً کوئی تھا جس نے اس کا نام لے
خواب راستے پر تھمے قدم
ایک طرف چمکیلے سبز مٹروں کا ڈھیر تھا اور دوسری طرف ان چھلکوں کا ڈھیر تھا جن میں سے دانے نکالے جا چکے تھے اور وہ ان کے بیچ جنگ زدہ سی بکھری بکھرائی، گھٹنوں پر پرات ٹکائے ایک منتشر عزم کے ساتھ دیر سے مٹر چھیلے جا رہی تھی۔ اس بار جو اس نے ناخن گاڑ کر
شمشان گھاٹ
لکڑی کا سال خوردہ دروازہ چر چرا کر کھلا اور وہ لمبا گھونگھٹ کاڑھے کفن ایسی سفید چادر میں لپٹی لپٹائی اندر داخل ہوئی اور دیوار کے ساتھ پشت ٹکاکر بیٹھ گئی۔ فجر کی نماز کے بعد وہاں چڑیوں کی چہکار تلے درس چل رہا تھا۔ مسجد قرار دئیے گئے چار دیواروں کے
لاوقت میں ایک منجمد مسافت
وہ ایک طویل نیند سے جاگا تو کھویا گیا۔ اردگرد پھیلے جنگل میں کوئی قہر مچا تھا یا لگا کہ جیسے اس پر سے کوئی سانپ رینگ گیا ہو، وہ ہڑبڑا کر اٹھ بیٹھا۔ اس نے جیتی جاگتی دنیا میں واپسی پر آنکھیں مل کر حیرانی سے دیکھا کہ وہ کائی کی دبیز تہوں میں چھپے
ایک گمشدہ لوری کی بازیافت
’’پانی۔۔۔‘‘ یہ پہچان میں واپسی کے بعد پہلا اسم تھا جو اس پر تب القا ہوا جب اس کی پیاس سے پتھرائی زبان نے ریت میں موجود نمی سے ٹھنڈک پائی۔ یہ گزرے جنموں کی بات تھی یا شاید لمحہ بھر پہلے کا ماجرا تھا کہ وہ ایک ننھا منا گل گوتھنا اپنے ننگے کھلکھلاتے
بیاں اک ناقابل بیاں کا
(طربیہ خداوندی جدید۔۲) میرا دس بائی بارہ فٹ کا کمرہ کہ ایک بےدیوار حجرہ ہائے ہفت بلا ہے خاصے کی چیز ہے۔ تم اسے معلوم کائنات کا منی ایچر بھی کہہ سکتے ہو کہ یہاں کیا نہیں جس کی چاہ کی جائے۔ کون ایسی سزا ہے جو میری مدارات کو موجود نہیں اور کون ایسامن
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here
-
کارگزاریاں54
ادب اطفال2070
-
