- کتاب فہرست 186823
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1974
طرز زندگی22 طب917 تحریکات298 ناول4740 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی13
- اشاریہ5
- اشعار64
- دیوان1460
- دوہا52
- رزمیہ108
- شرح199
- گیت62
- غزل1183
- ہائیکو12
- حمد46
- مزاحیہ37
- انتخاب1597
- کہہ مکرنی6
- کلیات691
- ماہیہ19
- مجموعہ5046
- مرثیہ386
- مثنوی835
- مسدس58
- نعت559
- نظم1251
- دیگر76
- پہیلی16
- قصیدہ189
- قوالی18
- قطعہ62
- رباعی297
- مخمس17
- ریختی13
- باقیات27
- سلام33
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی30
- ترجمہ74
- واسوخت26
مجتبی حسین کے طنز و مزاح
تکیہ کلام
’’تکیۂ کلام‘‘ سے یہاں ہماری مراد وہ تکیۂ کلام نہیں جو بات چیت کے دوران میں بار بار مداخلت جا و بے جا کرتا ہے بلکہ یہاں تکیۂ کلام سے مراد وہ کلام ہے جو تکیوں پر زیورِطبع سے آراستہ ہوتا ہے اور جس پر آپ اپنا سر رکھ کر سوجاتے ہیں اور جوآپ کی نیندیں
دیمکوں کی ملکہ سے ایک ملاقات
ایک زمانہ تھا جب میرا زیادہ تر وقت لائبریریوں میں گذرتا تھا۔ لیکن جب میں نے دیکھا کہ سماج میں جہلا ترقی کرتے چلے جارہے ہیں اور اونچی اونچی کرسیوں پرقبضہ جما چکے ہیں تو میں نے سوچا کہ لعنت ہے ایسے علم پر جس سے علم کی پیاس تو بھلے ہی بجھ جائےلیکن پیٹ
سوئز بینک میں کھاتہ ہمارا
حضرات! میں کسی مجبوری اور دباؤ کے بغیر اور پورے ہوش و حواس کے ساتھ یہ اعلان کرنا چاہتا ہوں کہ سوئٹزرلینڈ کے ایک بینک میں میرا اکاؤنٹ موجود ہے۔ آپ اس بات کو نہیں مانتے تو نہ مانئے۔ میری بیوی بھی پہلے اس بات کو نہیں مانتی تھی۔ اب نہ صرف اس بات کو
مشاعرے اور مجرے کا فرق
دہلی کے ایک ہفتہ وار رسالہ نے اردو مشاعروں کے زوال پر مختلف شاعروں اور دانشوروں کے بیانات کو شائع کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ اس کے تازہ شمارہ میں اردو کے بزرگ شاعر حضرت خمار بارہ بنکوی کا ایک بیان شائع ہوا ہے جس میں انہوں نے مشاعرہ کے زوال کے دیگر
مرزا غالب کی پریس کانفرنس
عالمِ بالا میں جب نجم الدولہ دبیر الملک اسد اللہ خاں نظام جنگ بہادر المتخلص بہ غالبؔ کو فرصت کے رات دن میسر آگئے تو وہ تصورِ جاناں کرنے بیٹھ گئے اور اس قدر بیٹھ گئے کہ اگر بر وقت نہ چونکتے تو بہشت کی زمین میں مرزا غالبؔ کی جڑیں پھوٹ جاتیں اور وہ ایک
غزل سپلائنگ اینڈ مینوفیکچرنگ کمپنی (پرائیوٹ ان لمیٹیڈ)
ادھر جب سے دنیا تجارت کے چنگل میں پھنس گئی ہے۔ اس وقت سے ہر شئے ترازو میں تلنے اور تجارت کے سانچے میں ڈھلنے لگی ہے۔ ہمیں اس نوجوان کی بات اب بھی یاد ہے جس نے ایک کتب فروش کی دکان پر کھڑے ہو کر کتب فروش سے کہا تھا، ’’جنابِ والا! مجھے کرشن چندر کے دو
join rekhta family!
-
ادب اطفال1974
-