- کتاب فہرست 188778
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
کارگزاریاں59
ادب اطفال2074
ڈرامہ1028 تعلیم377 مضامين و خاكه1533 قصہ / داستان1740 صحت108 تاریخ3580طنز و مزاح749 صحافت217 زبان و ادب1977 خطوط817
طرز زندگی26 طب1033 تحریکات300 ناول5031 سیاسی372 مذہبیات4902 تحقیق و تنقید7357افسانہ3057 خاکے/ قلمی چہرے294 سماجی مسائل118 تصوف2281نصابی کتاب568 ترجمہ4580خواتین کی تحریریں6355-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی14
- اشاریہ5
- اشعار69
- دیوان1498
- دوہا53
- رزمیہ106
- شرح211
- گیت66
- غزل1331
- ہائیکو12
- حمد54
- مزاحیہ37
- انتخاب1660
- کہہ مکرنی7
- کلیات717
- ماہیہ21
- مجموعہ5355
- مرثیہ400
- مثنوی886
- مسدس62
- نعت602
- نظم1318
- دیگر82
- پہیلی16
- قصیدہ201
- قوالی18
- قطعہ74
- رباعی307
- مخمس16
- ریختی13
- باقیات27
- سلام35
- سہرا10
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ20
- تاریخ گوئی30
- ترجمہ74
- واسوخت28
مجتبی حسین کے مضامین
پریم چند
’’بڑوں کے پاس دولت ہوتی ہے۔ چھوٹوں کے پاس دل ہوتا۔ دولت سے عالیشان محل بنتے ہیں۔ عیاشیاں ہوتی ہیں۔ مقدمہ بازیاں کی جاتی ہیں۔ رعب جتایاجاتا ہے اور انسانوں کو کچلا جاتا ہے۔ دل سے ہمدردی ہوتی ہے۔ زخم پر مرحم رکھا جاتا ہے اور آنسو نکلتے ہیں۔‘‘ (زادِ راہ
ادب میں نظریے کا استعمال
ادب اور نظریے کے ایک ساتھ ذکر ہی سے ہمارے ذہن میں ادب برائے ادب، ادب برائے زندگی اور دوسرے مختلف مباحث کا تصور پیدا ہونے لگتا ہے۔ حالانکہ ادب برائے ادب اور ادب برائے زندگی کی بحثوں میں الجھنے کے اب مشکل ہی سے کوئی معنی رہ گئے ہیں۔ ’’ادب برائے ادب‘‘ کی
join rekhta family!
-
کارگزاریاں59
ادب اطفال2074
-
