- کتاب فہرست 187492
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
کارگزاریاں38
ادب اطفال2040
ڈرامہ1015 تعلیم370 مضامين و خاكه1451 قصہ / داستان1632 صحت101 تاریخ3481طنز و مزاح732 صحافت215 زبان و ادب1922 خطوط808
طرز زندگی23 طب1009 تحریکات298 ناول4982 سیاسی366 مذہبیات4684 تحقیق و تنقید7220افسانہ3028 خاکے/ قلمی چہرے286 سماجی مسائل117 تصوف2238نصابی کتاب575 ترجمہ4504خواتین کی تحریریں6355-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی14
- اشاریہ5
- اشعار69
- دیوان1483
- دوہا51
- رزمیہ106
- شرح206
- گیت62
- غزل1276
- ہائیکو12
- حمد52
- مزاحیہ37
- انتخاب1630
- کہہ مکرنی7
- کلیات706
- ماہیہ19
- مجموعہ5200
- مرثیہ395
- مثنوی866
- مسدس58
- نعت589
- نظم1293
- دیگر77
- پہیلی16
- قصیدہ193
- قوالی18
- قطعہ70
- رباعی304
- مخمس16
- ریختی13
- باقیات27
- سلام35
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ20
- تاریخ گوئی30
- ترجمہ74
- واسوخت27
ناز قادری کے افسانے
یادوں کے دریچے
آج ساری کائنات چاندنی میں نہا رہی ہے نہیں بیوہ کی طرح سفید ساڑی میں ملبوس ہے۔ دور آسمان پر چاند سِسک رہا ہے، تارے سلگ رہے ہیں اور چاندنی دریچے سے میرے کمرے میں جھانک رہی ہے چاندنی جس کے ہونٹوں پر بیکراں اداسی ہے، جس کی آنکھوں میں غم کے سایے لہرا رہے
یہ نہ تھی ہماری قسمت
اور میری نظریں فرحتؔ پر جم سی گئی ہیں۔ یادوں کے دیے جگمگا اٹھے ہیں، ذہن کے پردے پر ماضی کی تصویریں اجاگر ہوگئی ہیں اور حال نے مجھے آج سے پانچ سال پیچھے ڈھکیل دیا ہے۔ کلاس میں پہنچتے ہی کریم کے چاروں طرف طلبا کا ہجوم دیکھ کر میں سمجھ گیا کہ آج ضرور
اور زندگی مسکرانے لگی
اور اس کی نظریں مس نگار پر جم کر رہ گئیں۔ ’’ساجد! ارے او ساجد!! ذرا پروین سے کہنا سارے مہمان آمگئے۔ لیکن ڈاکٹر کا پتہ نہیں، فون پر دریافت کرے آخر کیا بات ہے؟‘‘ پرنسپل ریاض نے عینک صاف کرتے ہوئے چپراسی سے کہا اور پھر نئے مہمانوں کے استقبال کو آگے
خوشبو تیری وفا کی
آج موسم کتنا خوش گوار ہے! ابھی ابھی زوردار بارش ہوکر تھم گئی ہے۔ لیکن نیلگوں آسمان کی بے کراں وسعت میں ابھی کالی کالی گھٹائیں چھارہی ہیں۔ سبزہ وگل پر ہلکی ہلکی پھوار پڑ رہی ہے، فضا کیف وسرور میں ڈوبی ہوئی ہے اور ہواؤں کے نرم نرم خُنک جھونکے فرحت بخش
درد کب ٹھہرےگا!
آج تمہارا خط آیا ہے! یونیورسٹی سے آتے ہی سامنے میز پر پڑے ہوئے ہلکے نیلے رنگ کے لفافے کے پتے کی خوبصورت تحریر میں میری نظریں الجھ کر رہ گئی ہیں۔ یہ تحریر جانی پہچانی سی معلوم ہو رہی ہے۔میری نگاہیں ان پیاری پیاری تحریروں کو چومنے لگی ہیں اور تم اِن
پلکوں میں آنسو
اور آج میرا سارا سکون درہم برہم ہو گیا ہے!! درد کے تمام فاصلے سمٹ آئے ہیں۔ میرے سینے میں عجیب سی کسک چٹکیاں لے رہی ہے۔ شاید اس کے دل کا درد زہر بن کر میری روح کی گہرائیوں میں اتر رہا ہے اور میں امجد کے غم کی آگ میں سلگنے لگی ہوں۔ امجد شروع ہی سے
شیشوں کا مسیحا کوئی نہیں
اور تصویر اس کے ہاتھوں سے گر گئی! خوبصورت فریم ٹوٹ گیا۔ شکستہ شیشے کے ٹکڑے فرش پر بکھر گئے۔ اسے ایسا محسوس ہوا جیسے شیشے کے یہ چھوٹے چھوٹے ٹکڑے اس کے دل کی گہرائیوں میں سوئیوں کی طرح چبھ رہے ہوں، ’’میں بیٹھ سکتا ہوں‘‘ اسلم مسکراتے ہوئے بولا۔ ’’شوق
تشنگی کا سفر
آج کی شام کتنی خوش گوار ہے!! سارے دن کا تھکا ماندہ آفتاب مغرب کی آغوش میں جھک گیا ہے۔ اس کی سنہری کرنین روئے کائنات پر رقصاں ہیں اور سبزہ وگل کو چوم رہی ہیں۔ فضا کیف برسارہی ہے، ہواؤں کے نرم نرم خوش گوار جھونکے فرحت بخش رہے ہیں۔ میں یونیورسٹی کے خوبصورت
آوارہ سایے
دن بھر کا تھکا ماندہ بوڑھا آفتاب مغرب کی آغوش میں چھپ گیا ہے۔ اس کی سنہری دھوپ شام کے قرمزی رنگ میں مدغم ہو گئی ہے اور پھر سرمئی شام کے سایے گھنے ہو گئے ہیں اور آسمان پر تارے جگمگانے لگے ہیں۔ نیم تاریک گلی میں چند آوارہ سایے منڈلا رہے ہیں۔ وہ دہلیز
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here
-
کارگزاریاں38
ادب اطفال2040
-
