- کتاب فہرست 187130
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
کارگزاریاں31
ادب اطفال2028
طرز زندگی23 طب1004 تحریکات298 ناول4909 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی14
- اشاریہ5
- اشعار69
- دیوان1480
- دوہا51
- رزمیہ106
- شرح205
- گیت62
- غزل1247
- ہائیکو12
- حمد51
- مزاحیہ37
- انتخاب1617
- کہہ مکرنی7
- کلیات699
- ماہیہ19
- مجموعہ5167
- مرثیہ392
- مثنوی862
- مسدس58
- نعت585
- نظم1283
- دیگر77
- پہیلی16
- قصیدہ192
- قوالی18
- قطعہ69
- رباعی302
- مخمس16
- ریختی13
- باقیات27
- سلام35
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ20
- تاریخ گوئی30
- ترجمہ74
- واسوخت27
نیلم احمد بشیر کے افسانے
میں اور میرا ساتھی
میرا خوف اور میں۔۔۔ ہم دونوں کا رشتہ بہت پرانا ہے۔ اس ساتھی نے ہمیشہ میرا ساتھ نبھایا ہے۔ اس کی رفاقت میری زندگی کی چند پائیدار رفاقتوں میں سے ایک رہی ہے۔ ہم ساتھ ساتھ چلتے رہے۔ یہ ہمیشہ سے ہی مجھے پناہ دیتا آیا ہے۔ میں اور خوف ہم دونوں دوست ہیں، اچھے
اجازت
دونوں میں دوستی ناگزیر تھی۔ دونوں جوان تھے، خوبرو تھے۔ بلا کے ذہین اور ایک سی سوچ رکھنے والے۔ گھنٹوں گپ شپ کرتے، بحثیں کرتے اور فلسفے جھاڑتے رہتے۔ وہ اسے کبھی کبھار چھیڑ کر ’’فلسفیہ‘‘ بھی کہہ ڈالتا تھا جس پر وہ پنجے جھاڑ کر اس کے پیچھے پڑ جایا کرتی
بابا
کنول کو اپنے نصیبے پر یقین نہیں آ رہا تھا کہ وہ واقعی وہاں آ پہنچی تھی؟ یہ تو وہی جگہ تھی جس کا اس نے بچپن سے بس خواب ہی دیکھ رکھا تھا۔ ایسا خواب جس کی تعبیر کی اسے کوئی خاص امید بھی نہ تھی۔ اس کے سکول ماسٹر بابا غیاث الدین نے اس جگہ کے بارے میں اتنا
ضرب
چولستان بارڈر پر قائم پاکستانی یونٹ کو اطلاع ملی کہ ہندوستان کی طرف سے کرنل اروڑہ امن کے حوالے سے بارڈر کے کچھ اہم امور پر بات چیت کرنے کے لئے وزٹ پر آ رہے ہیں۔ کافی عرصہ سے بارڈر کے دونوں طرف کے لوگوں کے دل کی بھی یہی آواز تھی اور وہ یہ سوچتے تھے کہ
خاموشیاں
چونکہ ہم دونوں اکٹھی اندر لائی گئیں تھیں اس لئے مجھے اس سے خواہ مخواہ ہی دلچسپی پیدا ہو گئی تھی۔ دونوں ایمبولینس رکیں تو ہسپتال کے وارڈ بوائے جلدی جلدی آگے بڑھے، ہم دونوں کے سٹریچروں کو اٹھایا اور جلدی جلدی ہمیں آئی سی یو کی طرف لے کر بھاگے۔ مجھے
اللہ کی مخلوق
دشوار گذار پہاڑی سلسلوں کے بیچوں بیچ انہوں نے اپنا خفیہ ٹھکانہ، اپنی پناہ گاہ بنا رکھی تھی۔ وہ اپنے ہر اس شکار کو یہیں لے کر آتے جسے اغوا کرنے کے بعد انہیں ایک موٹی رقم مل سکتی تھی۔ ان کی دہشت کو للکارنے کا کسی میں حوصلہ نہ تھا۔ اغوا شدہ افراد میں، اس
خلا
مہمانوں کے آنے سے پہلے فضیلہ نے اپنے بیک یارڈ پر ایک طائرا نہ نظر ڈالی۔ سب کچھ کتنا خو بصورت لگ رہا تھا۔ نفاست سے کٹی ہوئی ہری گھاس، ٹراپیکل پھولوں والے سرا مک کے نما ئشی گملے، لان کے ایک طرف نیلے نگینے کی طرح چمکتا ہوا بڑا سا سوئمنگ پول اور اس کے
ہست نیست
میرے بیٹے علی نے ہمیشہ کی طرح اپنا سکول بیگ شاپ کے ایک کونے میں پٹخا اور سٹول کھینچ کر میرے قریب بیٹھ گیا۔ میں نے بھی اپنا معمول کا سوال دہرایا۔ ’’کھانا کھا لیا تھا؟‘‘ حقیقت یہی ہے کہ ہر ماں اپنے بچے کے کھانے پینے کے بارے میں ہمیشہ متجسس اور
غم ہستی
چونکہ ہم دونوں اکٹھی اندر لائی گئیں تھیں اس لئے مجھے اس سے خواہ مخواہ ہی دلچسپی پیدا ہو گئی تھی۔ دونوں ایمبولینس گاڑیاں رکیں تو ہسپتال کے وارڈ بوائے جلدی جلدی آگے بڑھے، ہم دونوں کے سٹریچروں کو اٹھایا اور جلدی جلدی ہمیں آئی سی یو کی طرف لے کر بھاگے۔ مجھے
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here
-
کارگزاریاں31
ادب اطفال2028
-