- کتاب فہرست 188778
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
کارگزاریاں59
ادب اطفال2075
ڈرامہ1028 تعلیم377 مضامين و خاكه1533 قصہ / داستان1740 صحت108 تاریخ3581طنز و مزاح749 صحافت217 زبان و ادب1979 خطوط817
طرز زندگی26 طب1033 تحریکات300 ناول5031 سیاسی372 مذہبیات4904 تحقیق و تنقید7359افسانہ3057 خاکے/ قلمی چہرے294 سماجی مسائل118 تصوف2281نصابی کتاب568 ترجمہ4582خواتین کی تحریریں6355-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی14
- اشاریہ5
- اشعار69
- دیوان1498
- دوہا53
- رزمیہ106
- شرح211
- گیت66
- غزل1331
- ہائیکو12
- حمد54
- مزاحیہ37
- انتخاب1660
- کہہ مکرنی7
- کلیات717
- ماہیہ21
- مجموعہ5356
- مرثیہ400
- مثنوی886
- مسدس62
- نعت602
- نظم1318
- دیگر82
- پہیلی16
- قصیدہ201
- قوالی18
- قطعہ74
- رباعی307
- مخمس16
- ریختی13
- باقیات27
- سلام35
- سہرا10
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ20
- تاریخ گوئی30
- ترجمہ74
- واسوخت28
قدرت اللہ شہاب کے افسانے
ماں جی
یہ کہانی ایک ایسے فرد کی ہے، جو اپنی ماں کی موت کے بعد اس کی گزشتہ زندگی کے بارے میں سوچتا ہے۔ سادگی پسند اور خوبصورتی کی مورت اس کی ماں، جس نے کبھی کوئی شوق نہیں کیا، کبھی کسی پر بوجھ نہیں بنی اور نہ ہی کسی کو دکھ دیا۔ خرچ کے لیے روپے مانگے تو بس گیارہ پیسے۔ وہ بھی مسجد کے چراغ میں تیل ڈلوانے کے لیے۔ ایک دن وہ اچانک یوں ہی چلی گئی۔۔۔ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے۔
اور عائشہ آ گئی
’’یہ ایک ایسے شخص کی کہانی ہے، جو تقسیم کے وقت بمبئی سے کراچی ہجرت کر جاتا ہے۔ وہاں وہ بطور روزگار کئی کام کرتا ہے، لیکن اسے کامیابی نہیں ملتی۔ پھر کچھ لوگ اسے دلالی کرنے کے لیے کہتے ہیں، لیکن اپنی دیندار بیٹی کے لیے وہ اس کام سےانکار کر دیتا ہے۔ بیٹی کی شادی کرنے کے لیے وہ انھیں کاموں میں پوری طرح سے لگ جاتا ہے اور بہت امیر ہو جاتا ہے۔ شادی کے ایک عرصے بعد جب اس کی بیٹی اس سے ملنے آنے والی ہوتی ہے تو وہ ان سب کاموں سے توبہ کر لیتا ہے۔‘‘
join rekhta family!
-
کارگزاریاں59
ادب اطفال2075
-
