- کتاب فہرست 181824
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1653
طب565 تحریکات257 ناول3434 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی9
- اشاریہ5
- اشعار62
- دیوان1333
- دوہا61
- رزمیہ92
- شرح149
- گیت86
- غزل750
- ہائیکو11
- حمد32
- مزاحیہ38
- انتخاب1387
- کہہ مکرنی7
- کلیات635
- ماہیہ16
- مجموعہ4001
- مرثیہ332
- مثنوی680
- مسدس44
- نعت425
- نظم1009
- دیگر46
- پہیلی14
- قصیدہ143
- قوالی9
- قطعہ51
- رباعی256
- مخمس18
- ریختی17
- باقیات27
- سلام28
- سہرا8
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی19
- ترجمہ80
- واسوخت24
راجندر سنگھ بیدی کے اقوال
ہر معقول آدمی کا بیوی سے جھگڑا ہوتا ہے کیونکہ مرد عورت کا رشتہ ہی جھگڑے کا ہے۔
اگر یہ بات ٹھیک ہے کہ مہمان کا درجہ بھگوان کا ہے تو میں بڑی نمرتا سے آپ کے سامنے ہاتھ جوڑ کر کہوں گا کہ مجھے بھگوان سے بھی نفرت ہے!
بیوی آپ سے کتنی نفرت کرتی ہے، اس کا اس وقت تک پتا نہیں چلتا، جب تک مہمان گھر میں نہ آئے۔ جیسے آپ کو بھولنے کے سوا کچھ نہیں آتا، ایسے ہی بیوی یاد رکھنے کے سوا اور کچھ نہیں جانتی۔ جانے کب کا بغض آپ کے خلاف سینے میں لیے بیٹھی ہے جو مہمان کے آتے ہی پنڈورا باکس کی طرح آپ کے سرپر الٹ دیتی ہے۔
کوئی فنکار اپنے پیشے سے روٹیاں نہیں نکال سکا۔ لیکھک کو ساتھ میں پیاز کی دکان ضرور کھولنی چاہیے۔
ہر بیوی کسی انتقامی جذبے سے چاہتی ہے کہ مرد کو وہ بے بھاؤ کی پڑیں کہ نانی یاد آجائے اور پھر وہ بے دست و پا ہو کر اس کی شرن میں چلا آئے۔ جب وہ اسے ایسا پیار دے جو ماں ہی اپنے بچے کو دے سکتی ہے۔
فن کسی شخص میں سوتے کی طرح نہیں پھوٹ نکلتا۔ ایسا نہیں کہ آج رات آپ سوئیں گے اور صبح فن کار ہو کر جاگیں گے۔ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ فلاں آدمی پیدایشی طور پر فن کار ہے، لیکن یہ ضرور کہا جا سکتا ہے کہ اس میں صلاحیتیں ہیں، جن کا ہونا بہت ضروری ہے، چاہے وہ اسے جبلت میں ملیں اور یا وہ ریاضت سے ان کا اکتساب کرے۔ پہلی صلاحیت تو یہ کہ وہ ہر بات کو دوسروں کے مقابلے میں زیادہ محسوس کرتا ہو، جس کے لیے ایک طرف تو وہ داد و تحسین پائے اور دوسری طرف ایسے دکھ اٹھائے جیسے کہ اس کے بدن پر سے کھال کھینچ لی گئی ہو اور اسے نمک کی کان سے گزرنا پڑ رہا ہو۔
دنیا میں حسین عورت کے لیے جگہ ہے تو اکھڑ مرد کے لیے بھی ہے، جو اپنے اکھڑپن ہی کی وجہ سے صنفِ نازک کو مرغوب ہے۔ فیصلہ اگرچہ عورت پہ نہیں، مگر وہ بھی کسی ایسے مرد کو پسند نہیں کرتی جو نقل میں بھی اس کی چال چلے۔
افسانے اور شعر میں کوئی فرق نہیں۔ ہے، تو صرف اتنا کہ شعر چھوٹی بحر میں ہوتا ہے اور افسانہ ایک ایسی لمبی اور مسلسل بحر میں جو افسانے کے شروع سے لے کر آخر تک چلتی ہے۔ مبتدی اس بات کو نہیں جانتا اور افسانے کو بحیثیت فن، شعر سے زیادہ سہل سمجھتا ہے۔
میں خفا ہوں، بے حد خفا! انسان سے، دیوی سے، خدا سے اور اس تجاہل سے جسے انسانیت کا ایک بہٹ بڑا حصہ خدا کے نام سے یاد کرتا ہے۔
یہ طے بات ہے کہ افسانے کا فن زیادہ ریاضت اور ڈسپلن مانگتا ہے۔ آخر اتنی لمبی اور مسلسل بحر سے نبردآزما ہونے کے لیے بہت سی صلاحیتیں اور قوتیں تو چاہئیں ہی۔ باقی اصنافِ ادب، جن میں ناول بھی شامل ہے، ان کی طرف جزواً جزواً توجہ دی جا سکتی ہے، لیکن افسانے میں جزو و کل کو ایک ساتھ رکھ کر آگے بڑھنا پڑتا ہے۔ اس کا ہر اول، متداول اور آخری دستہ مل کر نہ بڑھیں تو یہ جنگ جیتی نہیں جا سکتی۔
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi
GET YOUR PASS
-
ادب اطفال1653
-