Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Ram Awtar Gupta Muztar's Photo'

رام اوتار گپتا مضطر

1936 | نجیب آباد, انڈیا

رام اوتار گپتا مضطر کے اشعار

1.4K
Favorite

باعتبار

ناموس زندگی غم انساں میں ڈھال کر

سوتی ہے رات جام سے سورج نکال کر

دل کا سکون رزق کے ہنگامے کھا گئے

سکھ آدمی کا چند نوالوں نے ڈس لیا

رہ قرار عجب راہ بے قراری ہے

رکے ہوئے ہیں مسافر سفر بھی جاری ہے

میں کیسے طے کروں بے سمت راستوں کا سفر

کہاں ہے شہر تمنا کوئی پتا تو دے

دنیا تیرے نام سے مجھ کو پہچانے

عشق میں ایسا رسوا کر دے یا اللہ

ذرا دیکھیں تو دنیا کیسے کیسے رنگ بھرتی ہے

چلو ہم اپنے افسانے کا غم عنوان رکھتے ہیں

نہ آئے میرے ہونٹوں تک جو پیمانہ نہیں آتا

مری خودداریوں کو ہاتھ پھیلانا نہیں آتا

بے دین ہوئے ایمان دیا ہم عشق میں سب کچھ کھو بیٹھے

اور جن کو سمجھتے تھے اپنا وہ اور کسی کے ہو بیٹھے

دیکھ لیا کیا جانے شام کی سونی آنکھوں میں

جھیل میں سورج اپنی ساری لالی ڈال گیا

تیرا ہونا نہ مان کر گویا

تجھ کو تسلیم کر رہا ہوں میں

لمحہ لمحہ بکھر رہا ہوں میں

اپنی تکمیل کر رہا ہوں میں

جو چھو لوں آسماں پاؤں کی دھرتی کھینچ لیتا ہے

وہ مجھ کو کیوں مرے قد سے بڑا ہونے نہیں دیتا

سفر کا رخ بدل کر دیکھتا ہوں

کچھ اپنی سمت چل کر دیکھتا ہوں

شام اودھ نے زلف میں گوندھے نہیں ہیں پھول

تیرے بغیر صبح بنارس اداس ہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے