Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Ravish Siddiqi's Photo'

روش صدیقی

1909 - 1971 | شاہ جہاں پور, انڈیا

نیم کلاسیکی انداز کے ممتاز مقبول عام شاعر

نیم کلاسیکی انداز کے ممتاز مقبول عام شاعر

روش صدیقی کے اشعار

2.4K
Favorite

باعتبار

ہزار رخ ترے ملنے کے ہیں نہ ملنے میں

کسے فراق کہوں اور کسے وصال کہوں

اردو جسے کہتے ہیں تہذیب کا چشمہ ہے

وہ شخص مہذب ہے جس کو یہ زباں آئی

وہ شخص اپنی جگہ ہے مرقع تہذیب

یہ اور بات ہے کہ قاتل اسی کا نام بھی ہے

تلخئ زندگی ارے توبہ

زہر میں زہر کا مزا نہ ملا

دل گوارا نہیں کرتا ہے شکست امید

ہر تغافل پہ نوازش کا گماں ہوتا ہے

سخت جان لیوا ہے سادگی محبت کی

زہر کی کسوٹی پر زندگی کو کستی ہے

زندگی محو خود آرائی تھی

آنکھ اٹھا کر بھی نہ دیکھا ہم نے

لڑکھڑانا بھی ہے تکمیل سفر کی تمہید

ہم کو منزل کا نشاں لغزش پیہم سے ملا

اب اس سے کیا غرض یہ حرم ہے کہ دیر ہے

بیٹھے ہیں ہم تو سایۂ دیوار دیکھ کر

عشق خود اپنی جگہ مظہر انوار خدا

عقل اس سوچ میں گم کس کو خدا کہتے ہیں

ہزار حسن دل آرائے دو جہاں ہوتا

نصیب عشق نہ ہوتا تو رائیگاں ہوتا

درد آلودۂ درماں تھا روشؔ

درد کو درد بنایا ہم نے

کوہ سنگین حقائق تھا جہاں

حسن کا خواب تراشا ہم نے

نقاب شب میں چھپ کر کس کی یاد آئی سمجھتے ہیں

اشارے ہم ترے اے شمع تنہائی سمجھتے ہیں

وہ کہاں درد جو دل میں ترے محدود رہا

درد وہ ہے جو دل کون و مکاں تک پہنچے

جو راہ اہل خرد کے لیے ہے لا محدود

جنون عشق میں وہ چند گام ہوتی ہے

بتان شہر کو یہ اعتراف ہو کہ نہ ہو

زبان عشق کی سب گفتگو سمجھتے ہیں

خون دل صرف کر رہا ہوں روشؔ

خوب سے نقش خوب تر کے لیے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے