- کتاب فہرست 188778
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
کارگزاریاں61
ادب اطفال2077
ڈرامہ1029 تعلیم377 مضامين و خاكه1539 قصہ / داستان1743 صحت108 تاریخ3586طنز و مزاح751 صحافت217 زبان و ادب1986 خطوط818
طرز زندگی27 طب1033 تحریکات300 ناول5034 سیاسی372 مذہبیات4924 تحقیق و تنقید7374افسانہ3057 خاکے/ قلمی چہرے294 سماجی مسائل119 تصوف2281نصابی کتاب568 ترجمہ4586خواتین کی تحریریں6355-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی14
- اشاریہ5
- اشعار69
- دیوان1498
- دوہا53
- رزمیہ106
- شرح211
- گیت66
- غزل1335
- ہائیکو12
- حمد54
- مزاحیہ37
- انتخاب1660
- کہہ مکرنی7
- کلیات717
- ماہیہ21
- مجموعہ5364
- مرثیہ401
- مثنوی886
- مسدس62
- نعت602
- نظم1318
- دیگر83
- پہیلی16
- قصیدہ201
- قوالی18
- قطعہ74
- رباعی307
- مخمس16
- ریختی13
- باقیات27
- سلام35
- سہرا10
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ20
- تاریخ گوئی30
- ترجمہ74
- واسوخت28
شبلی نعمانی کے مضامین
شاعری کی حقیقت اور ماہیت
(’’شاعری کی حقیقت اور ماہیت‘‘ علامہ شبلی کی کتاب شعرالعجم جلد چہارم کا ابتدائی مضمون ہے۔) شاعری کی حقیقت شاعری چونکہ وجدانی چیز ہے اس لئے اس کی جامع و مانع تعریف چند الفاظ میں نہیں کی جاسکتی، اس بنا پر مختلف طریقوں سے اس کی حقیقت کا سمجھانا زیادہ
میر انیس اور مرزا دبیر کا موازنہ
(مندرجہ ذیل تحریر علامہ شبلی کی کتاب ’’موازنۂ انیس و دبیر‘‘ سے ماخود ہے) اردو علمِ ادب کی جو تاریخ لکھی جائے گی، اس کا سب سے عجیب تر واقعہ یہ ہوگا کہ مرزا دبیر کو ملک نے میرانیس کا مقابل بنایا اور اس کا فیصلہ نہ ہوسکا کہ ان دونوں حریفوں میں ترجیح
فن بلاغت
مسلمانوں نے جوعلوم وفنون خودایجاد کئے اورجن میں وہ کسی کے مرہون منت نہیں، ان میں ایک یہ فن بھی ہے۔ عام خیال یہ ہے اورخودہم کوبھی ایک مدت تک یہ گمان تھا کہ یہ فن بھی مسلمانوں نے یونانیوں سے لیا۔ ابن اثیر نے مثل السائر میں ایک جگہ لکھا ہے کہ، ’’یونانیوں
سر سید مرحوم اور اردو لٹریچر
سرسید کے جس قدر کارنامے ہیں اگرچہ رفارمیشن اور اصلاح کی حیثیت ہر جگہ نظرآتی ہے، لیکن جو چیزیں خصوصیت کے ساتھ ان کی اصلاح کی بدولت ذرے سے آفتاب بن گئیں، ان میں ایک اردو لٹریچر بھی ہے۔ سرسید ہی کی بدولت اردو اس قابل ہوئی کہ عشق وعاشقی کے دائرے سے نکل
املا اور صحت الفاظ
ایک معزز اور محترم بزرگ نے جو ہندوسان کے مشہور صاحب قلم اور معاملات ملکی میں بڑے اہل الرائے ہیں، ہم کو ایک نہایت طولانی خط لکھا ہے، جس میں سخت افسوس کے ساتھ اس بات کی شکایت کی ہے کہ نااہلوں کی وجہ سے اردو زبان روز بہ روز بگڑتی جاتی ہے ، اور اگر اس
زیب النساء
بمبئی کے سفرمیں ایک عزیز دوست نے جو انگریزی تصنیفات پر زیادہ اعتماد رکھتے ہیں انڈین میگزین اینڈ ریویو کا ایک آرٹیکل دکھلایا جو زیب النساء کی سوانح عمری کے متعلق تھا، مجھ کو افسوس ہوا کہ ایک ایسے معزز پرچہ کا سرمایہ معلومات تمام تر بازاری قصے تھے جس
بھاشا، زبان اور مسلمان
ناظرین کو یاد ہوگا کہ ایک سربرآوردہ ہندو ایڈیٹر نے ایک مضمون لکھا تھا جس میں دعویٰ کیا تھا کہ ’’مسلمانوں نے تعصب مذہبی کی وجہ سے ہندی علم وادب پر کبھی توجہ نہیں کی اور اگر اتفاقیہ کسی نے کچھ کی تو اس کو مسلمانوں نے کافر کہہ کے پکارا۔‘‘ اس کا جواب
join rekhta family!
-
کارگزاریاں61
ادب اطفال2077
-
