- کتاب فہرست 187940
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
کارگزاریاں54
ادب اطفال2067
ڈرامہ1025 تعلیم376 مضامين و خاكه1511 قصہ / داستان1707 صحت106 تاریخ3553طنز و مزاح747 صحافت215 زبان و ادب1967 خطوط811
طرز زندگی24 طب1031 تحریکات300 ناول5017 سیاسی370 مذہبیات4854 تحقیق و تنقید7299افسانہ3046 خاکے/ قلمی چہرے292 سماجی مسائل118 تصوف2270نصابی کتاب567 ترجمہ4555خواتین کی تحریریں6350-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی14
- اشاریہ5
- اشعار69
- دیوان1489
- دوہا53
- رزمیہ106
- شرح209
- گیت63
- غزل1319
- ہائیکو12
- حمد53
- مزاحیہ37
- انتخاب1652
- کہہ مکرنی7
- کلیات712
- ماہیہ20
- مجموعہ5305
- مرثیہ400
- مثنوی881
- مسدس60
- نعت598
- نظم1309
- دیگر78
- پہیلی16
- قصیدہ199
- قوالی18
- قطعہ71
- رباعی306
- مخمس16
- ریختی13
- باقیات27
- سلام35
- سہرا10
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ20
- تاریخ گوئی30
- ترجمہ74
- واسوخت28
شبلی نعمانی کے مضامین
شاعری کی حقیقت اور ماہیت
(’’شاعری کی حقیقت اور ماہیت‘‘ علامہ شبلی کی کتاب شعرالعجم جلد چہارم کا ابتدائی مضمون ہے۔) شاعری کی حقیقت شاعری چونکہ وجدانی چیز ہے اس لئے اس کی جامع و مانع تعریف چند الفاظ میں نہیں کی جاسکتی، اس بنا پر مختلف طریقوں سے اس کی حقیقت کا سمجھانا زیادہ
میر انیس اور مرزا دبیر کا موازنہ
(مندرجہ ذیل تحریر علامہ شبلی کی کتاب ’’موازنۂ انیس و دبیر‘‘ سے ماخود ہے) اردو علمِ ادب کی جو تاریخ لکھی جائے گی، اس کا سب سے عجیب تر واقعہ یہ ہوگا کہ مرزا دبیر کو ملک نے میرانیس کا مقابل بنایا اور اس کا فیصلہ نہ ہوسکا کہ ان دونوں حریفوں میں ترجیح
فن بلاغت
مسلمانوں نے جوعلوم وفنون خودایجاد کئے اورجن میں وہ کسی کے مرہون منت نہیں، ان میں ایک یہ فن بھی ہے۔ عام خیال یہ ہے اورخودہم کوبھی ایک مدت تک یہ گمان تھا کہ یہ فن بھی مسلمانوں نے یونانیوں سے لیا۔ ابن اثیر نے مثل السائر میں ایک جگہ لکھا ہے کہ، ’’یونانیوں
سر سید مرحوم اور اردو لٹریچر
سرسید کے جس قدر کارنامے ہیں اگرچہ رفارمیشن اور اصلاح کی حیثیت ہر جگہ نظرآتی ہے، لیکن جو چیزیں خصوصیت کے ساتھ ان کی اصلاح کی بدولت ذرے سے آفتاب بن گئیں، ان میں ایک اردو لٹریچر بھی ہے۔ سرسید ہی کی بدولت اردو اس قابل ہوئی کہ عشق وعاشقی کے دائرے سے نکل
املا اور صحت الفاظ
ایک معزز اور محترم بزرگ نے جو ہندوسان کے مشہور صاحب قلم اور معاملات ملکی میں بڑے اہل الرائے ہیں، ہم کو ایک نہایت طولانی خط لکھا ہے، جس میں سخت افسوس کے ساتھ اس بات کی شکایت کی ہے کہ نااہلوں کی وجہ سے اردو زبان روز بہ روز بگڑتی جاتی ہے ، اور اگر اس
زیب النساء
بمبئی کے سفرمیں ایک عزیز دوست نے جو انگریزی تصنیفات پر زیادہ اعتماد رکھتے ہیں انڈین میگزین اینڈ ریویو کا ایک آرٹیکل دکھلایا جو زیب النساء کی سوانح عمری کے متعلق تھا، مجھ کو افسوس ہوا کہ ایک ایسے معزز پرچہ کا سرمایہ معلومات تمام تر بازاری قصے تھے جس
بھاشا، زبان اور مسلمان
ناظرین کو یاد ہوگا کہ ایک سربرآوردہ ہندو ایڈیٹر نے ایک مضمون لکھا تھا جس میں دعویٰ کیا تھا کہ ’’مسلمانوں نے تعصب مذہبی کی وجہ سے ہندی علم وادب پر کبھی توجہ نہیں کی اور اگر اتفاقیہ کسی نے کچھ کی تو اس کو مسلمانوں نے کافر کہہ کے پکارا۔‘‘ اس کا جواب
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here
-
کارگزاریاں54
ادب اطفال2067
-
